بحیرہ عرب میں بپر جواۓ طوفان: “بھارتی صحافت میں اداکاری زیادہ ہے”

جمعرات 15 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بپر جواۓ‘ جو آج  کسی بھی وقت سندھ کے علاقے کیٹی بندر سے ٹکرا سکتا ہے، اس کی وجہ سے بھارتی شہر ممبئی کے ساحل پر بھی سمندرکی لہریں بلند ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے چند ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ کی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے جہاں دونوں ممالک کی حکومتیں اقدامات کر رہی ہیں اور صحافی مستند معلومات عوام تک پہنچانے میں کوشاں ہیں، وہیں اس حوالے سے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ بھی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ بھارتی صحافی اسٹوڈیوز میں کھڑے ہو کر کیسے طوفان سے بچنے کے لیے اداکاری کر رہی ہیں۔

بھارتی خاتون صحافی چھتری ہاتھ میں لیے تیز طوفان سے بچنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ ، رپورٹنگ کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

دوسری طرف عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے پاکستانی یو ٹیوبر کی بنائی گئی ایک ویڈیو بھی وائرل ہو گئی جس میں یو ٹیوبر کو پانی میں ڈوب کر گہرائی بتاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یو ٹیوبر پانی میں چھلانگ لگا کر ڈبکیاں لگاتے ہوئے بتاتا ہے کہ سمندر کا پانی کتنا گہرا ہو چکا ہے۔

یہ دونوں ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں اور صارفین کی جانب سے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے گئے۔

بھارتی صحافی نے رویندر سنگھ روبن نے ان ویڈیوز پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سمندری طوفان پر پاکستان اور بھارت میں جس انداز سے رپورٹنگ ہو رہی ہے، بہت مضحکہ خیز ہے۔

ایک بھارتی خاتون  صحافی سُچیتا نے بھارتی صحافی کی رپورٹنگ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ کیا رپورٹر بننے کے لیے اداکاری میں بھی ڈپلومہ حاصل کرنا ضروری ہے؟

ایک صارف نے لکھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ بی بی سی، سی این این اور نیو یارک ٹائمز جیسے اداروں کی صحافت پر یقین نہ کیا جائے۔

ایک صارف نے مشہور زمانہ پاکستانی صحافی چاند نواب جن کی ویڈیوز کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ اب چاند نواب کا مدِ مقابل بھی سامنے آ گیا ہے۔

یاد رہے کہ وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ بحیرہ عرب میں موجود سمندی طوفان ’بپر جوائے‘ سست پڑ گیا ہے جس کا آج رات سے قبل خشکی سے ٹکرانے کا امکان نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp