پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب جوہدری پرویز الٰہی کی اہلیہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں پرویز الٰہی کے ساتھ عام قیدی سے بھی بدتر سلوک کیا جا رہا ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں بیگم چودھری پرویزالٰہی کا کہنا ہے کہ ہماری کہیں بھی شنوائی نہیں ہو رہی، مجھے اپنے شوہر سے ملنے نہیں دیا جا رہا، ان کی صحت انتہائی خراب ہے اس کے باوجود ان کے میڈیکل ٹیسٹ مکمل نہیں ہونے دیے گئے۔
چوہدری پرویز الٰہی کا اللہ پر بھروسا مزید مضبوط ہوا ہے اور وہ اپنے مؤقف پر بدستور قائم ہیں اور یہی پیغام ان کا اپنے خاندان اور اپنے دیگر عوام کے لیے بھی ہے کہ وہ اپنے اسٹینڈ سے کسی بھی قیمت واپس نہیں ہوں گے۔
بیگم پرویز الٰہی نے اپنے ویڈیو پیغام میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ’ میں اپنے شوہر کے حوالے سے کچھ حقائق بیان کرنے کے لیے پہلی دفعہ میڈیا کے سامنے آئی ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ’آج سے چند روز قبل مجھے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) اسپتال سے رات ڈیڑھ بجے فون کال آئی، میں گھبرا کر اٹھی تو آگے سے بولنے والے نے کہا کہ میں ’پی آئی سی‘ اسپتال سے ڈاکٹر بات کر رہا ہوں، آپ کے شوہر کے حوالے سے بات کرنی ہے۔’میں نے کہا کہ وہ تو کیمپ جیل میں ہیں آپ یہاں سے کیسے بول رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر نے بتایا کہ پرویز الٰہی کو ایمرجنسی میں ہمارے پاس لایا گیا ہے کیوں کہ ان کی اچانک طبعیت خراب ہو گئی ہے۔ تو آپ ان کی جتنی بھی میڈیکل رپورٹس ہیں وہ لے کر فوری ہمارے پاس پہنچ جائیں۔
میں جب اسپتال پہنچی تو وہاں اسپتال کے گیٹ پر پولیس کی بہت بڑی نفری موجود تھی۔ میں نے وہاں پولیس سے درخواست کی کہ مجھے اپنے شوہر سے ملنے کے لیے 2 یا 3 منٹ دے دیں۔ لیکن پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ میڈیم! ہم پرویز الٰہی صاحب! کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن ہمیں اس بات کی اجازت نہیں ہے، ہم مجبور ہیں۔
بیگم پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ ’میں وہاں اسپتال میں 4 گھنٹے کے قریب رہی ہوں لیکن مجھے ملنے نہیں دیا گیا، بعد میں پرویز الٰہی کو واپس کیمپ جیل لے گئے
ان کے ٹیسٹ بھی مکمل نہیں کرنے دیے گئے۔ ڈاکٹروں نےروکنے کی بھی بہت کوشش کی لیکن انہیں اسپتال نہیں رہنے دیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میری روز کی کوششوں کے بعد مجھے کہا گیا کہ آپ جیل آ جائیں میں جب کیمپ جیل گئی تو مجھے پھر وہاں گاڑی میں 3 سے 4 گھنٹے بٹھائے رکھا گیا۔ کبھی آکر کہا جاتا کہ ابھی اوپر اجازت نہیں ملی، کبھی کہتے بات کر رہے ہیں۔
کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد مجھے یہ کہا گیا کہ ہمیں اجازت نہیں ملی اس لیے آپ گھر واپس چلی جائیں۔
بیگم پرویزالٰہی نے ویڈیو پیغام میں مزید کہا کہ کئی مرتبہ کی کوشش کے بعد جمعرات کو مجھے بالآخر ان سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ جب ان سے ملی ہوں تو وہ مجھے جسمانی طور پر بہت ہی زیادہ کمزور نظر آئے ہیں لیکن ان کا اللہ پر بھروسا اور ان کی ہمت دیکھ کر مجھے بھی تسلی ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی کا شائد پہلے اللہ پر اتنا توکل نہیں تھا لیکن جیل میں آنے کے بعد ان کا اللہ پر توکل اور بھی مضبوط ہوا ہے۔
میرے شوہر اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں: بیگم پرویز الٰہی
میں نے ذہنی اور جسمانی تشدد کے بعد ان سے رائے پوچھی کہ اب وہ کیا سوچ رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ میرا جو پہلے مؤقف اور اسٹینڈ تھا، میں اب بھی اسی پر قائم ہوں۔ میرا آج بھی وہی مؤقف ہے جو پہلے تھا۔میں آئندہ بھی اسی پر قائم رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی نے مجھے جیل کے جو حالات بتائے اور ان کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے میں عوام کو وہ بتانا چاہتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کو جیل میں سی کلاس میں رکھا گیا ہے لیکن ان کو ’سی‘ کلاس والی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں، کوئی بھی جیل جا کر اس بات کی تصدیق کر سکتا ہے۔
پرویز الٰہی کی اس وقت 77 سال عمر ہے، عمر کے اس حصے میں ان کے ساتھ یہ ظلم و جبر والا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ مجھے بتایا جائے کہ آخر ان کا اتنا بڑا کیا قصور ہے جو ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے۔؟
بتایا جائے ہماری شنوائی کیوں نہیں ہو رہی؟: بیگم پرویز الٰہی
بیگم پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ ’ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ ہماری شنوائی کیوں نہیں ہو رہی؟ اس کی کیا وجہ ہے ؟، ہماری کہیں بھی داد رسی نہیں ہو رہی، میں اسی وجہ سے سامنے آئی ہوں کہ مجھے کہیں سے کوئی اس بات کا جواب تو دے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کو عام شہری ہی سمجھا جائے، ان کو کم از کم جیل میں عام شہریوں والی ہی سہولتیں دے دیں۔ آخر میں انہوں نے قرآن کی ایک آیات اور اس کے ترجمہ پڑھا جس میں انہوں نے کہا کہ ’ہم گنہگار سے لوگ ہیں لیکن میں اپنے معاملات اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔‘