ایشیا کپ کی میزبانی: پاکستان نے بازی جیتی یا بھارت میدان مار گیا؟

جمعہ 16 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایشین کرکٹ کونسل نے ایشیا کپ کا ہائیبرڈ ماڈل منظور کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کا شیڈول جاری کردیا ہے جس کے مطابق اس ٹورنامنٹ کے 4 میچز پاکستان جب کہ باقی 9 میچز سری لنکا میں کھیلے جائیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ہائیبرڈ ماڈل پر ایشیا کپ کی میزبانی ملنے کو اپنی فتح سے تعبیر کر رہا ہے تاہم کچھ مبصرین پی سی بی کے دعوے سے متفق نہیں۔

ہائیبرڈ ماڈل کیوں پیش کیا گیا؟

گزشتہ برس ایشین کرکٹ کونسل نے سنہ 2023 کے ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو دی تھی۔ اس وقت کے چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ اعلان کیا تھا کہ تمام میچز پاکستان میں ہی کروائیں جائیں گے تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے بیان دیا تھا کہ انڈیا کی ٹیم ایشیا کپ کے لیے پاکستان نہیں جائے گی جس کے بعد اس ٹورنامنٹ کی میزبانی پر سوالات اٹھنے لگے۔

اس وقت کے چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ نے پہلے موقف اپنایا کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی تو پاکستان بھی انڈیا میں کھیلے جانے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔

رمیز راجہ نے اس حوالے سے یہ آپشن بھی رکھا تھا کہ اگر ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان سے واپس لی گئی تو پاکستان ایشیا کپ کا بھی بائیکاٹ کر سکتا ہے۔

جب رمیز راجہ کی برطرفی کے بعد کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے امور نجم سیٹھی نے سنبھالے تو انہوں نے بھی پہلے ایشیا کپ پاکستان میں ہی کروانے پر زور دیا لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا۔

اس صورتحال کے پیش نظر نجم سیٹھی نے ہائیبرڈ ماڈل کی تجویز پیش کی اور ساتھ میں یہ بھی واضح کر دیا کہ ایشیا کپ اگر اس ماڈل پر کھیلا جائے گا تو پھر رواں برس بھارت میں ہونے والا ورلڈ کپ بھی ہائیبرڈ ماڈل پر ہی کھیلا جائے گا۔

ہائیبرڈ ماڈل کیا ہے؟

ایشیا کپ کا ہائیبرڈ ماڈل پاکستان نے تنازعہ کا حل نکالنے کے لیے پیش کیا جس کے تحت بھارت کے میچز نیوٹرل مقام پر کروانے اور چند میچز پاکستان میں کروانے کی تجویز دی گئی۔

ابتدائی ماڈل کے تحت یہ ایشیا کپ اور ورلڈ کپ دونوں کے لیے مسئلے کے حل کے طور پر دیکھا جارہا تھا تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ اور براڈکاسٹرز نے اس ماڈل کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل عمل قرار دے دیا تھا۔

ہائیبرڈ ماڈل منظور کیسے ہوا؟

روں برس ایشیا کپ کے فوراً بعد بھارت میں ورلڈ کپ شیڈول سے پہلے تنازعہ حل کرنے کے لیے آئی سی سی کو میدان میں اترنا پڑا۔ آئی سی سی کے 2 رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کی جس کے بعد دونوں بورڈزکے درمیان برف پگھلنی شروع ہوگئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ بھارت میں ورلڈ کپ نہ کھیلنے کے موقف سے پیچھے ہٹا اور ورلڈ کپ انڈیا میں کھیلنے پر آمادگی ظاہر کی اور بدلے میں پاکستان کو ایشیا کپ کے 4 میچز پاکستان میں کروانے کی اجازت مل گئی۔

یہاں ایک بات تو طے ہوگئی ہے کہ انڈین ٹیم ایشیا کپ کھیلنے پاکستان نہیں آرہی لیکن قومی ٹیم ورلڈ کپ کھیلنے بھارت ضرور جائے گی۔ اب اس ڈیل کو پی سی بی اپنےم موقف کی جیت تو قرار دے رہا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp