نو منتخب میئر کراچی مرتضی وہاب کی کرسی کتنی مضبوط؟

ہفتہ 17 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کو بلآخر مرتضٰی وہاب کی صورت میں میئر تو مل گیا، وہ کراچی کے لیے اچھے ثابت ہوں گے یا نہیں؟ اس سوال سے ہٹ کر یہ بحث زبان زدعام ہو گئی ہے کہ آیا وہ اپنی مدت بھی پوری کر پائیں گے یا نہیں؟۔

وی نیوز سے مختلف مبصرین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضٰی وہاب کے میئر منتخب ہونے کے بعد یہ سوال ابھر رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے 30 منتخب نمائندے میئر کے انتخاب کے دوران موجود کیوں نہیں تھے؟۔

اس حوالے سے تا حال یہ قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ آیا ان 30 ممبران کو ووٹ ڈالنے سے جبراً روکا گیا یا وہ خود ووٹ ڈالنا ہی نہیں چاہتے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معمہ اسی وقت حل ہو سکتا ہے جب یہ سب آ کر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔

اس حوالے سے ہر کوئی اپنا اندازہ لگا رہا ہے، جیسے کوئی کہہ رہا کہ انہیں یرغمال بنا دیا گیا تھا تا کہ وہ ووٹ کے عمل میں شریک نہ ہو سکیں، ایک بیانیہ یہ بھی ہے کہ وہ جماعت اسلامی کو ووٹ ہی نہیں دینا چاہتے تھے۔

پی ٹی آئی سے بغاوت کرنے والے تمام ممبران ’ڈی سیٹ‘ ہو سکتے ہیں

ان تمام تر قیاس آرائیوں کے درمیان ایک سوال یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اگریہ 30 ممبران واپس منظرعام پر آتے ہیں اور اپنی کونسل ممبر شپ بحال رکھتے ہیں تو پھر میئرکونسل کے ووٹوں کے اعداد وشمارمیں بہت بڑا فرق آجائے گا۔

جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن نے مرتضٰی وہاب کی جیت کے خلاف ہر فورم پر جانے کا اعلان کیا ہے

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ جب بھی لوکل ایوان میں حاضر ہوئے تو ان کی عددی اہمیت کھل کر سامنے آئے گی، اس کے لیے ایک ہی راستہ ہو گا کہ اگر وہ ایوان میں آتے ہیں اور حکومتی اتحاد کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں تب تو لوکل ایوان میں حکومت مرتضٰی وہاب کی ہی رہے گی۔ لیکن  اگر وہ پارٹی احکامات کے برعکس کوئی فیصلہ کر کے پیپلز پارٹی کے میئر کا ساتھ دیتے ہیں تو پھریہ کونسل نشست سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

لوکل باڈیز قوانین کے تحت پارٹی پالیسی سے بغاوت کرنے پر پارٹی متعلقہ کونسلر ’ڈی سیٹ‘ کرنے کا اختیار رکھتی ہے اور اگر یہ ممبران ’ڈی سیٹ‘ ہو جاتے ہیں تو پھر ان تمام 30 نشستوں پر دوبارہ انتخابات ہوں گے۔

مرتضٰی وہاب کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی تو وہ نا اہل ہو جائیں گے: تجزیہ کار

تیسرے آپشن میں تحریک انصاف پاکستان ( پی ٹی آئی) کے یہ 30 ممبران اگر پارٹی احکامات کے مطابق ایوان میں آ کر جماعت اسلامی کا ساتھ دیتے ہیں تو پھر کیا ہوگا؟  اگر یہ 30 ممبران جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر میئر کراچی کے خلاف کوئی تحریک عدم اعتماد پیش کرتے ہیں تو پھرمرتضٰی وہاب ایوان میں اپنی اکثریت کھو جانے کی صورت میں مشکلات میں گِھر سکتے ہیں۔

اس قانونی پیچیدگی پر قانونی ماہر و سینیئروکیل خیر محمد خٹک نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے سیکشن 27 کے تحت میئر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میئر، ڈپٹی میئر یا کونسل چئیرمین کے خلاف اگردو تہائی اکثریت کے ساتھ تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تومیئراپنے عہدے سے برطرف ہو جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگرتحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے اور میئر یا ڈپٹی میئر یا کسی چئیرمین کو عہدے سے ہٹا دیا جاتا ہے تو وہ پھر اسی لوکل گورنمنٹ کے دورانیے کے دوران دوبارہ کبھی اس عہدے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔

ادھرسینیئرقانون دان یاسین آزاد نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ اکثریت کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کا میئر بن گیا ہے۔ اب خوش اسلوبی کے ساتھ سب کو مل کر کراچی کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے، اگر قانونی راستے دیکھیں گے تو اہل کراچی کا نقصان ہوگا۔

سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2023 کیا ہے؟

سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 سے نافذ العمل ہے۔ اس ایکٹ میں کچھ ترامیم بھی کی گئی ہیں۔ آخری بارحال ہی میں 11 مئی کو سندھ اسمبلی میں ’سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2023‘ پیش کیا گیا جو بعد ازاں گورنر کی منظوری کے بعد قانون بن گیا۔

اس ایکٹ میں سیکشن 18-B شامل کیا گیا ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ کسی نے الیکشن میں حصہ لیا ہو یا نہ لیا ہو وہ میئر، ڈپٹی میئر کا عہدہ لے سکتا ہے۔ اس کے لیے ذیلی شراط یہ بھی رکھی گئی ہے کہ اس شخص کو میئرمنتخب ہونے کے بعد 6 ماہ میں کسی بھی حلقہ سے الیکشن لڑ کر کامیاب ہونا ہوگا۔ جیتنے کی صورت میں وہ عہدہ اپنا پاس رکھے گا بصورت دیگروہ اس عہدے کو اپنے پاس رکھنے کا مجاز نہ ہوگا۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی جانب سے اپنے اراکین کی میئرانتخاب میں عدم شرکت پر تحقیقاتی کمیشن بنا دیا گیا ہے۔ کمیشن وجوہات معلوم کر کے منتخب اراکین کے حوالے سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو آگاہ کرے گا ۔

دوسری جانب امیر جماعت اسلامی نے مرتضٰی وہاب کے میئرمنتخب ہونے پر اپنا سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اوراعلان کیا ہے کہ مینڈیٹ چوری کرنے کے خلاف سڑکوں سے لے کرعدالتوں تک جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp