روسی وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے کہا کہ روس پاکستان کو تیل کی خریداری پر کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دے رہا البتہ تیل کی خریداری چائنیز کرنسی یوان میں کی جائے گی۔
امریکی جریدے وائس آف امریکا کے مطابق روس نے پاکستان کو تیل کی خریداری میں کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے روس سے تیل کا جہاز پاکستان پہنچنے کے موقع پر کہا کہ پاکستان روس سے رعایت پر تیل خرید رہا ہے۔
وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق روس پاکستان کو تیل کی خریدار میں رعایت نہیں دے رہا البتہ خریداری چائنیز کرنسی یوآن میں ہونے کی تصدیق کرچکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ نکولے شولگینوف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تیل کی تجارت شروع ہو چکی ہے، لیکن پاکستان کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دی گئی ہے، جو قیمت باقی ملکوں کے لیے رکھی گئی اسی قیمت پر پاکستان کو بھی تیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات پر متفق ہیں کہ تجارت چائنیز کرنسی یوآن میں کی جائے گی لیکن رعایت سے متعلق کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں
انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مختلف معاہدے ہو رہے ہیں، جن میں ایل پی جی اور بارڈر ٹریڈ شامل ہیں، لیکن تاحال کوئی ایسا بڑا معاہدہ نہیں کیا گیا جس میں قیمتوں میں رعایت کو مدنظر رکھا جائے۔
پاکستان کے وزیر توانائی مصدق ملک نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں روس سے 1 لاکھ میٹرک ٹن تیل خریدنے پر روس کی جانب سے کسی قسم کی رعایت کی بات نہیں کی جبکہ انہوں نے بھی چائنیز کرنسی یوآن میں ڈیل ہونے کی بات کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اس وقت بڑے بیرونی خسارے کا سامنا ہے، اس دوران کسی اور کرنسی میں تجارت کرنا پاکستان کے حق میں ہے۔
توانائی کی درآمدات ملک کی بیرونی ادائیگیوں کا زیادہ تر حصہ بنتی ہیں۔ پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 4 بلین ڈالر تک گر چکے ہیں، جو ایک ماہ کی کنٹرول شدہ درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیں۔