چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی عام انتخابات کے لیے تیار ہے۔ انتخابات وقت پر ہونے چاہییں۔ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کی طرح عام انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے۔ ہمارے اتحادی بھی ہمت پکڑیں۔
سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے جو بجٹ پیش کیا ہے اس پر پیپلزپارٹی نے اپنی ٹیم وزیراعظم کے پاس بھیجی تھی جس نے یہ موقف اختیار کیا کہ اس بجٹ میں ہمارا کردار بہت کم ہے۔
مزید پڑھیں
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو سیلاب متاثرین کے لیے جو فنڈز رکھنے چاہییں تھے وہ نہیں رکھے۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ عوام کا مسئلہ ہے کیوں کہ ضروری ہے کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی نیت پر کوئی شک نہیں کیوں کہ انہوں نے خود اپنی آنکھوں سے سیلاب سے ہونے والی تباہی دیکھی۔ اب وزیراعظم کو اپنی ٹیم پر نظر رکھنی چاہیے اور اپنے وعدے پورے کرنے چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن یہ چاہتی ہے کہ پیپلزپارٹی اس بجٹ میں اپنا ووٹ ڈالے تو ہمارے تحفظات دور کیے جائیں۔
عمران خان کے دور میں صرف مخالفین کو گالیاں دینے والے وزیر بنتے تھے
انہوں نے کہا کہ 4 سال جب وفاق میں عمران خان کی حکومت ہم پر مسلط تھی تو صرف وہ لوگ وزیر بنتے تھے جو مخالفین کو گالیاں دیتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی وہ جماعت ہے جو کسی کو گالی نہیں دیتی بلکہ عوام کی خدمت کرتی ہے۔ سوات کے عوام اس بات کے گواہ ہیں کہ جب یہاں پر دہشت گردی مسلط تھی تو لوگوں نے بہادری کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا۔ اُس وقت بھی بینظیر بھٹو نے یہ کہا تھا کہ کچھ لوگ سوات سے پاکستان کا جھنڈا اتارنا چاہتے ہیں مگر ہم وہاں پر ملک کا جھنڈا لگائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے اپنے ملک اور عوام کے لیے شہادت قبول کی۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہ فیصلہ کیا کہ ملک میں جہاں پر بھی انتہا پسندی ہو گی وہاں پر آپریشن ہو گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام سمیت پاک فوج اور پولیس نے قربانیاں دے کر دہشت گردوں کو شکست دی تھی مگر جو سلیکٹڈ ہم پر مسلط کیا گیا تھا اس نے جاتے جاتے وہ تمام دہشت گرد واپس لائے اور یہاں پر آباد کر دیا جس کے بعد ایک بار پر دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا آج میں پاکستان کے عوام کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پیپلزپارٹی سوات کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ کسی بھی صورت امن کا سودا نہیں کریں گے۔
سیاسی دہشت گردی کو بھی روکنا ہوگا
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مسئلہ تو پہلے سے تھا مگر یہ جو سیاسی دہشت گردی شروع ہوئی ہے اس کو بھی روکنا ہوگا۔ کیوں کہ سختی سے جواب نہیں دیں گے تو یہ سلسلہ بڑھتا چلا جائے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ جو لوگ اس میں ملوث تھے ان کے لیے پیغام ہے کہ آپ کو ہم مثال بنائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بینظیر بھٹو جب وطن واپس آئیں تو ان کا تاریخ ساز استقبال ہوا۔ وہ چاہتیں تو جنرل ضیا الحق کے گھر پر دھاوا بول سکتی تھیں مگر انہوں نے کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ جب بینظیر بھٹو شہید ہوئیں اس وقت ہم کوئی اور نعرہ لگاتے تو یہ ملک جل جاتا۔ میں نے 19 سال کی عمر میں صرف اتنا ہی کہا تھا کہ جمہوریت ہمارا انتقام ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پر امن سیاست کی مگر ایک کٹھ پتلی جس کو عدم اعتماد کے ذریعے اقتدا سے نکالا گیا اس نے ایک ہی رات جیل میں گزاری اور اعلان جنگ کر دیا۔
عمران خان نے آرمی تنصیات پر حملوں کے لیے ہدایات دیں
انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آرمی تنصیبات پر حملوں کے لیے ہدایات دیں۔ اگر ایسے لوگوں کو سزا نہیں ملے گی تو نقصان ہوگا۔ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ ان کے خلاف سخت ایکشن ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا دور تھا جب مالکانہ حقوق ملے اور پھر سلیکٹڈ کے دور میں چھینے گئے۔ ہمارے دور میں لوگوں کو روزگار ملا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ قائد عوام نا صرف پاکستان میں لوگوں کو روزگار دیتے تھے بلکہ مڈل ایسٹ میں بھی لوگوں کو روزگار کے لیے سہولیات فراہم کی جاتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روزگار کے مواقع ہمیشہ پیپلزپارٹی دلواتی ہے۔ کپتان تو روزگار چھیننے والوں میں شامل تھا۔ آج معاشی حالات کی وجہ سے ہر آدمی پریشان ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام معاشی مسائل کا حل قائد عوام کے فلسفے میں موجود ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے علاوہ باقی جماعتیں مخصوص طبقے کا خیال رکھتی ہیں۔ حالات ایسے بن چکے ہیں کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ بیروزگاری، غربت اور مہنگائی سے ہے۔
ہم اقتدار میں آکر غربت، مہنگائی، بیروزگاری کا خاتمہ کریں گے
ان کا کہنا تھا کہ قائد عوام کے منشور پر عمل کر کے غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ کریں گے۔ اس جدوجہد میں عوام کا ساتھ چاہیے ہو گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ نوجوانوں کو موقع دینا چاہیے۔ ہم نے ان بزرگوں کو بہت دیکھا ہے۔ نوجوانوں کو موقع ملے گا تو نتائج ملیں گے۔ اس سے پہلے بزرگ وزرائے خارجہ ہوتے تھے مگر 14 ماہ میں نوجوان وزیر خارجہ نے وہ کر دکھایا جو کوئی نہ کر سکا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ دنیا آپ کے ہاتھ میں ہاتھ ملانے کے لیے تیار ہے۔ جب سیلاب آیا تو کہا جاتا تھا کہ دنیا ساتھ کھڑی نہیں ہوگی مگر جب ہم آگے بڑھے تو 10 ارب ڈالرز کے اعلانات کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ جتنا پوٹینشل ہماری نوجوان نسل میں ہے اس کی کوئی مثال نہیں۔ میں نے کہا کہ عدم اعتماد لاؤ ہم عمران کو بھگا دیں گے مگر کچھ ہمارے بزرگ نہیں مانتے تھے مگر بالآخر نوجوان کی بات درست ثابت ہوئی۔