امریکی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو عام شہری قرار دیتے ہوئے ان سے متعلق کسی بھی طرح کا حکومتی سطح کا مؤقف دینے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکا نے کہا کہ عمران خان کے امریکی حکومت پر الزامات جھوٹے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنی ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اس وقت پاکستان کے ایک عام شہری ہیں اور امریکی حکومت عام شہریوں کے بارے میں کوئی خصوصی مؤقف نہیں رکھتی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے بریفنگ کے دوران صحافیوں نے توجہ دلائی کہ پاکستانی حکومت نے اپنے خبر رساں اداروں کو ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ وہ اپنے نیوز بلیٹنز اور ٹاک شوز میں عمران خان کے نام کا ذکر تک نہ کریں۔
اس پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا امریکی حکومت اس کے بارے میں کچھ کہنا چاہے گی؟ کیوں کہ اس سے پریس کی آزادی اور عام شہریوں کے معلومات تک رسائی کا حق متاثر ہوتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:امریکا میرے حق میں آواز بلند کرے: عمران خان کی رکن کانگریس کے سامنے دُہائی،مبینہ آڈیو لیک
صحافی کے سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ’میں یہ کہوں گا کہ ہم عام طور پر تمام ممالک کی حکومتوں سے صحافیوں اور میڈیا کے کردار کا احترام کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ پریس جمہوری معاشروں میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والے واقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک آزاد اور خود مختار پریس کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ادارہ ہوتا ہے جو ایک مضبوط جمہوریت کو پروان چڑہانے کے لیے اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اس کے ووٹرز باخبر رہ کر فیصلے کر سکیں اور حکومتی اہلکار عوام کے آگے جوابدہ ٹھہرائے جا سکیں۔
جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ عمران خان کے بارے میں امریکا کا موجودہ مؤقف کیا ہے؟، تو میتھیو ملر نے کہا کہ وہ اس وقت پاکستان کے ایک (پرائیوٹ)عام شہری ہیں۔ ہم عام طور پر (پرائیوٹ ) عام شہریوں کے بارے میں کوئی مؤقف نہیں رکھتے۔
اس موقع پر جب ایک صحافی نے انہیں یاد دلایا کہ عمران خان پاکستان کے سابق وزیر اعظم رہے ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکی پالیسیوں کے خلاف جانے کے باعث ان کی حکومت کو گرایا گیا تو محکمہ خارجہ کے اہلکار نے کہاکہ ’میں کہوں گا کہ ہم نے عمران خان سے اس سے قبل بھی اس پر بات کی ہے۔ ان کے یہ الزامات بالکل جھوٹے اور بے بنیاد ہیں کیوں کہ پاکستانی سیاست کا معاملہ پاکستانی عوام کو اپنے آئین اور قوانین کے مطابق طے کرنا ہے۔ پاکستان کے قوانین امریکی حکومت کے لیے کوئی معاملہ نہیں ہیں۔‘
اس سے قبل میتھیو ملر سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اسلام آباد کے سویلین مظاہرین کے خلاف چلائے جانے والے فوجی مقدمات سے واقف ہیں تو انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں ان عام شہریوں سے متعلق علم ہے جنہیں 9 مئی کے احتجاج میں مشتبہ طور پر ملوث ہونے پر فوجی مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ماضی کی طرح اب بھی پاکستانی حکام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جمہوری اصولوں کے مطابق تمام لوگوں کے لیے یکساں قانون کی حکمرانی کا احترام کریں ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے امریکی کانگریس سے بھی اپیل کی تھی کہ پاکستان میں ان کے اور ان کی جماعت کے خلاف بدترین کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے اور اس حوالے امریکی کانگریس کا ان کی حمایت میں بیان دینا ان کے لیے سود مند ثابت ہو گا۔
میکسین مور واٹرز کے نام اپنے ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا تھا کہ چاہتا ہوں امریکی کانگریس کی جانب سے ہمارے حق میں آواز بلند ہو۔ ریکارڈ شدہ اس ٹیپ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان میکسین مور واٹرز کو کہہ رہے تھے کہ اس وقت شاید ہم اپنے ملک کی تاریخ کے سب سے نازک دورسے گزر رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں اس وقت کی صورت حال عجیب و غریب ہے۔