پاکستان اور سعودی عرب نے مشترکہ گرین فیلڈ آئل ریفائنری کے منصوبے کو 2 ماہ کے اندر مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ روس سے ملنے والے خام تیل کو ریفائن کرنے کے لیے یہ منصوبہ انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
وزارت پیٹرولیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گرین فیلڈ آئل ریفائنری منصوبہ پاکستان اور سعودی عرب کے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور پاکستان کے توانائی کے شعبے کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
’گرین فیلڈ آئل ریفائنری‘ منصوبے پر کام کے آغاز کے لیے پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک اور سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں منصوبے پر جلد از جلد کام کے آغاز کے علاوہ دو طرفہ باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے فروری 2019 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ اسلام آباد کے دوران گرین فیلڈ ریفائنری منصوبے پر کام کرنے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ پاکستانی حکام کہنا ہے کہ اس منصوبے پر 10 بلین ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی اور تیل کی مہنگی درآمدات پر ملک کا انحصار کم ہو گا۔
پاکستانی وزیر مملکت برائے پیٹرولیم اور سعودی سفیر کے درمیان ملاقات میں ’گرین فیلڈ آئل ریفائنری‘ منصوبے کے مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ کا تعین کیا گیا، دونوں حکام کی بات چیت کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے دونوں فریقین نے اگلے ایک سے 2 ماہ کے اندر معاہدے کو حتمی شکل دینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ گرین فیلڈ ریفائنری منصوبہ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ منصوبہ کی تکمیل سے پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے علاوہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور مجموعی معاشی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کو روسی خام تیل کی پہلی کھیپ رعایتی قیمت پر موصول ہو چکی ، اس کے لیے پاکستانی حکام نے درآمدی بل میں نمایاں کمی اور اس کے فوائد عوام تک پہنچنے کی امید ظاہر کی تھی۔