استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں جب اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر نے عمران خان کو ان کی اہلیہ (بشریٰ بی بی) کی کرپشن کی داستانیں سنائیں تو عمران خان نے کہا کہ آپ نے میری بیوی کو کرپٹ کہہ کر ریڈ لائن کراس کی ہے اور پھر ان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
مزید پڑھیں
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی، فیض حمید، فرح گوگی،اعظم خان اور ملک ریاض کا گینگ آف فائیو تھا۔ ملک ریاض نے بطور رشوت بشریٰ بی بی کو تحفے دیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جنرل فیض کو ’کچھ‘ بنانا تھا اور وہ آرمی چیف بننے کے لیے ہی سب کچھ کر رہے تھے۔ اسی وجہ سے عمران خان جو بھی چاہتے تھے اس پر عملدرآمد جنرل فیض ہی کرتے تھے۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ وزیر تو دور کی بات سیکریٹرز کی تقرریوں کے لیے بھی تصاویر بشریٰ بی بی کو دکھائی جاتی تھیں اور وہ عملیات کی بنیاد پر فیصلہ کرتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے ہی عمران خان کو بچوں کے پاس لندن جا کر ملنے سے روکا تھا۔ عمران خان کو کہا گیا آپ کا یوکے جانا ٹھیک نہیں رہے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ سانحہ 9 مئی میں براہِ راست ملوث ہیں ان کی استحکام پاکستان پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ عبدالعلیم خان تحریک انصاف کے دور حکومت میں سینیئر وزیر رہ چکے ہیں۔ عمران خان کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے تھے اور مخالفین کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا جاتا تھا کہ یہ عمران خان کی ’اے ٹی ایم‘ ہیں۔
2019 میں نیب نے عبدالعلیم خان کو گرفتار کیا تھا۔ ان پر آف شور کمپنی اور آمدن سے زیادہ اثاثوں کا الزام تھا۔
عبدالعلیم خان پنجاب کا وزیراعلیٰ نا بنانے پر عمران خان سے نالاں تھے اور بالآخر 2022 میں تحریک انصاف سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان اپنے گروپ کے ارکان کے ساتھ پی ٹی آئی سے علیحدہ ہو گئے۔