وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے بہت سے نکات پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔ اب کوشش ہے کہ چارٹر آف اکانومی بن جائے تاکہ ملک معاشی تباہی سے نکل سکے۔
قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں سول ملٹری تعلقات بھی شامل تھے، شروع میں اس کا مقصد یہ تھا کہ جو بھی منتخب ہو کر آئے وہ اپنی مدت پوری کریں۔ بعد میں سول ملٹری تعلقات بھی اس کا حصہ بنے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چارٹرآف ڈیموکریسی کے تحت ہی 18 ویں آئینی ترمیم ممکن ہوئی، جس کے تحت این ایف سی ایوارڈ سمیت قانونی اصلاحات ممکن بنائی جاسکیں۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کے دو تین نکات کے علاوہ باقی سب پرعمل ہو چکا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے بہت بار کوشش کی کہ چارٹر آف اکانومی بنا لیں،2013ء سے 2018ء تک 5 بجٹ میں ہم نے کوشش کی کہ چارٹر آف اکانومی مرتب کرلیں۔
’ایک روڈ میپ ہو، جو بھی آئے اس روڈ میپ کو فالو کرے۔ اگرچہ اس سال کا بجٹ پیش ہو چکا ہے لیکن ہمیں پوری کوشش کرنی چاہئیے کہ چارٹر آف اکانومی بنائیں، پاکستانی قوم اس کی گواہ ہو تاکہ ہم اس معاشی تباہی سے نکل سکیں جس میں ہم پھنس چکے ہیں۔‘
وزیر خزانہ کے مطابق 1998ء کے ایٹمی دھماکوں کے بعد دنیا نے پاکستان کو پوری سزا دینے کی کوشش کی، بدترین معاشی پابندیوں سمیت اس وقت آئی ایم ایف کا پروگرام بھی معطل ہو گیا تھا جس کی بحالی میں 8 مہینے لگے تھے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے معیشت گرتا ہوا گراف اب گرنا رک گیا ہے۔ ’اب ہمیں مشترکہ کوشش کرنی ہے کہ اس گراف کو مثبت سمت میں لے جائیں، آئندہ انتخابات میں جس کی بھی حکومت آئے چارٹر آف ڈیموکریسی کو آگے لے کر چلے۔‘