اسد عمر کے خیالات میں ابہام اور کنفیوژن واضح ہے: پی ٹی آئی کا سابق سیکریٹری جنرل کے انٹرویو پر ردعمل

پیر 19 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے سابق سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر کے انٹرویو پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خیالات میں ابہام اور کنفیوژن واضح ہے۔

پی ٹی آئی میڈیا سیل کے مطابق رؤف حسن کا کہنا تھا کہ اسد عمر کا یہ دعویٰ کہ چیئرمین عمران خان کی اسٹریٹیجی پر اختلاف کے باعث سیکرٹری جنرل کی ذمہ داریوں سے الگ ہوا، حقیقت سے متصادم دکھائی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسد عمر کو چیئرمین یا جماعت کے فیصلوں سے اختلاف تھا اور وہ ان پر عملدرآمد کرنا مناسب نہیں سمجھتے تھے تو اسی وقت منصب سے الگ ہوتے۔ اسد عمر نے تسلیم کیا کہ 9 مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی تحریک انصاف کے کسی اجلاس میں نہیں کی گئی۔

رؤف حسن کا کہنا تھا کہ اب جب کہ ایک منصوبے کے تحت پارٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے تو اسد عمر کو استعفیٰ دینا یاد آیا اس میں ان کا ذاتی مفاد تو چھپا ہوسکتا ہے لیکن پارٹی کا نہیں۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ اسد عمر کے خیال میں تحریک انصاف کو دیگر سیاسی قائدین سے گفتگو کے دروازے بند نہیں کرنے چاہییں۔ وہ بطور سیکرٹری جنرل ان بے شمار کوششوں سے آگاہ ہیں جو ان سیاسی جماعتوں سے قومی معاملات پر بات چیت کے لیے کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ اسد عمر خود یہ مؤقف اپنایا کرتے تھے کہ جب بھی ان جماعتوں سے بات چیت کی کوشش کی جاتی ہے یہ ’این آر او‘ کے حصول کے علاوہ کسی اور ایجنڈے پر بات نہیں کرتے۔ اپنی کرپشن اور چوری کی معافی کے علاوہ ان سیاسی جماعتوں کا کوئی دوسرا ہدف نہ پہلے تھا نہ آج ہے۔

مجرموں نے حکومت ہاتھ لگنے پر این آر او ٹو حاصل کیا

انہوں نے کہا کہ اسد عمر شاید بھول گئے کہ تحریک عدمِ اعتماد کے بعد حکومت ہاتھ لگنے پر سیاست کے لبادے میں ان مجرموں نے این آر او ٹو‘ حاصل کیا اور نیب کو لپیٹ دیا۔

سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے موقع دیے جانے پر ڈیل کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے اسد عمر کے خیالات میں بھی ابہام واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے بے نتیجہ خاتمے کی وجہ تحریک انصاف نہیں بلکہ پی ڈی ایم کی جانب سے انتخاب میں شکست کا خوف اور ان سے فرار کی خواہش تھی۔ تحریک انصاف نے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے غیرمعمولی لچک کا مظاہرہ کیا۔

پی ٹی آئی مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانا چاہتی تھی

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک ہی روز انتخابات کے انعقاد کی حکومتی خواہش کے پیشِ نظر 14 مئی کی طے شدہ تاریخ پر لچک کا مظاہرہ کیا۔ تحریک انصاف نے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ناگزیر آئینی ترمیم کے لیے تعاون کی بھی پیشکش کی۔

رؤف حسن کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو وقت کے ضیاع، آئین کی خلاف ورزی اور سپریم کورٹ کی حکم عدولی کا ذریعہ بنانے کی حمایت ہرگز ممکن نہ تھی۔ چنانچہ اسد عمر اپنے ناقابلِ دفاع فیصلے کی توجیہات کریں مگر حقائق سے چشم پوشی سے گریز کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسد عمر جماعت پر مشکل وقت پڑنے سے پہلے ایک اصولی مؤقف اختیار کرتے ہوئے علیحدگی کا فیصلہ کرتے تو شاید اس میں وزن ہوتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp