اقوام متحدہ کی اہم تنظیم یونیسکو (UNESCO) بھی پاکستان کے متفرق حیاتیاتی ماحول کی معترف ہو گئی، یونیسکو کی حالیہ رپورٹ کے مُطابق دنیا بھر میں 11 حیاتیاتی ذخائر کی حتمی فہرست مرتب کی گئی جن میں سے 2 پاکستان میں واقع ہیں۔ 11 ذخائر کا فیصلہ پیرس میں یونیسکو کے مین اینڈ بائیوسفیئر (MAB) پروگرام کی بین الاقوامی رابطہ کونسل کے 35 ویں اجلاس میں کیا گیا ہے۔
پاکستان کی دونوں سائٹیس صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع ہیں جن کے نام گیلیز بائیوسفیئر ریزرو اور چترال بشکر گرم چشمہ بائیوسفیئر ریزرو ہیں۔ چترال بشکر گرم چشمہ بائیوسفیئر سائٹ ناپید ہونے والی سپیشیز کی آبادی کو برقرار رکھتی ہے جس میں کشمیر مارخور، سائبیرین آئی بیکس، لداخ یوریل اور سنو لیپرڈ شامل ہیں۔ بائیوسفیئر ریزرو 210,000 کی آبادی کا محور ہے جس میں چترال کی منفرد ثقافت کے ساتھ کئی زبانیں جیسے کالاشہ اور کالا شمم شامل ہیں
گلیز بائیوسفیئر ریزرو ایبٹ آباد شہر کے قریب واقع ہے۔ گیلیز مغربی ہمالیائی ماحولیاتی خطہ اپنے مخصوص درجہ حرارت اور حیاتیاتی ماحول کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر پہچانا جاتا ہے، گلیز بائیوسفیئر سائٹ میں 70,000 کی آبادی ہے، سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے مقامی حکام نے مختلف اقسام کے انفراسٹرکچر تیار کیے ہیں۔
یاد رہے کہ 2 نئے بائیوسفیئر کے اضافے سے قبل بھی پاکستان کے پاس یونیسکو کے 2 تسلیم شدہ بائیوسفیئر کے ذخائر تھے جن کے نام لال سہانرا بائیوسفیئر اور زیارت جونیپر فاریسٹ بائیوسفیئر ہیں۔
یونیسکو کا مین اینڈ بائیوسفیئر (MAB) پروگرام کیا ہے؟
یونیسکو کا مین اینڈ بائیوسفیئر (MAB) پروگرام بین الاقوامی سائنسی پروگرام ہے جس کا مقصد سائنسی بنیادوں پر لوگوں اور ان کے ماحول کے درمیان تعلقات بڑھانا ہے۔ پروگرام انسانی معاش کو بہتر بنانے اور قدرتی اور منظم ماحولیاتی نظام کی حفاظت اور ان سے جڑے علوم کو یکجا کرتا ہے، معاشی ترقی کے لیے جدید نقطہ نظر کو فروغ دیتا ہے جو معاشرتی اور ثقافتی طور پر مناسب اور ماحولیاتی طور پر پائیدار ہیں۔ ورلڈ نیٹورک آف بائیوسفیئر ریزرو میں اس وقت دنیا بھر کے 134 ممالک میں موجود 738 سائٹس بشمول 22 بین السرحدی سائٹس بھی شامل ہیں۔