سیاحوں کو ٹائی ٹینک کا ملبہ دکھانے کے لیے جانے والی آبدوز میں پاکستانی بھی لا پتہ

منگل 20 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جدید سہولتوں سے آراستہ دنیا کا مشہور ترین بحری جہاز جس کے بارے میں تیار کرنے والوں کا دعویٰ تھا کہ وہ کبھی نہیں ڈوب سکتا، اسے دیکھنے کے لیے لوگوں میں تجسس پایا جاتا ہے، مشہور ٹائی ٹنک جہاز کا ملبہ دیکھنے میں دلچسپی رکھنے والے سیاح اڑھائی لاکھ ڈالر کے عوض ٹکٹ حاصل کرتے ہیں تاکہ اسے دیکھ سکیں۔

ایسے ہی خواہشمند سیاحوں کو ٹائی ٹینک کے ملبے تک لے جانے والی آبدوز بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہو گئی جس کی تلاش کا کام جاری ہے، امریکا اور کینیڈا کے حکام 2 روز سے جاری اس آپریشن میں شریک ہیں لیکن تا حال اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

اس بحری جہاز پر تقریباً 500 افراد سوار تھے جن میں پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ برطانوی تاجر ہمیش ہارڈنگ بھی لا پتہ آبدوز پر سوار تھے۔ انہوں نے سفر پر روانہ ہونے سے قبل سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹ میں بتایا تھا کہ وہ ٹائی ٹینک کے ملبے تک جانے والی مہم ’اوشین گیٹ‘ کا حصہ بنتے ہوئے فخر محسوس کر رہے ہیں۔

آبدوز لاپتہ ہونے کے بعد سماجی رابطوں کی سائیٹ ٹوئٹر پر صارفین نے ردِ عمل دیتے ہوئے لکھا کہ وہ پُرامید ہیں کہ لاپتہ افراد جلد ازجلد اپنے پیاروں سے ملیں گے۔

ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ وہ شخص ہے جس نے لا پتہ ہونے والی آبدوز بنائی، مجھے یقین ہے کہ اس میں موجود تمام افراد ٹھیک ہوں گے۔

برائن التانو نامی صارف لکھتے ہیں کہ اس گمشدہ ٹائی ٹینک آبدوز کو ایک دہائی قبل 30 ڈالر میں بننے والا لاجٹیک کنٹرولر چلا رہا تھا جو مسلسل کنکشن کے مسائل کا شکار ہے۔ یہ سب کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا ۔

https://twitter.com/agentbizzle/status/1670973976871579649?s=20

مظہر اقبال نامی صارف لکھتے ہیں کہ مشہورِ زمانہ تباہ شدہ بحری جہاز ٹائی ٹینک کو دیکھنے کے خواہشمند افراد  آبدوز سمیت لا پتہ ہو گئے، کیا یہ محض اتفاق ہے کہ یہ لوگ بھی اسی جگہ سے لا پتہ ہوئے ہیں جہاں ٹائی ٹینک کا ملبہ پڑا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ ٹائی ٹینک 1912 میں اپنے پہلے ہی سفر پر ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا۔ جس میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس جہاز کا ملبہ 1985 میں پہلی بار دریافت ہوا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp