خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد صوبے کے شہریوں کو مفت علاج کی سہولت میسر نہیں۔ سہولت صحت کارڈ پروگرام کو بجٹ کی کمی کا سامنا ہے۔
فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث کئی بار عارضی طور پر علاج کو بند کیا گیا جبکہ موجودہ نگران حکومت اسے خزانے پر بوجھ قرار دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں
صحت کارڈ پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے نگران حکومت نے شہریوں کی جانب سے حصہ داری کا طریقہ متعارف کروا دیا ہے۔ کابینہ اجلاس میں بجٹ کی منظوری کے بعد میڈیا بریفنگ میں نگران مشیر خزانہ خیبر پختونخوا حمایت اللہ مایار نے اس کی تصدیق کر دی اور بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ رضا کارانہ طور پر ہو گا۔ جو لوگ برداشت کر سکتے ہیں، یا ان کی آمدن زیادہ ہے وہ اس میں حصہ بنیں گے۔
حمایت اللہ مایار نے بتایا کہا کہ ایک شخص کی ماہانہ آمدن لاکھوں میں ہے جبکہ دوسرے کی چند ہزار میں، تو جو لاکھوں میں کما رہا ہے وہ اپنا علاج بھی کرا سکتا ہے اور اس صحت کارڈ پروگرام میں بھی اپنا حصہ ڈال سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے حکومت پر بوجھ کم ہو گا اور علاج کی سہولت میں بھی آسانی ہو گی۔ جو لاکھ پتی یا کروڑ پتی ہیں جیسے ہمارے ساتھی فیروز جمال کاکا خیل ہیں۔ ان کے لئے چند ہزار کچھ نہیں۔
حمایت اللہ مایار نے ہلکے مذاق کے انداز میں ساتھ بیٹھے نگران وزیر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ 2800 روپے دینے ہوں گے۔
پریس بریفنگ کے دوران ساتھ بیٹھے نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال کاکا خیل نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے بتایا کہ کابینہ اجلاس نے اس کی منظوری دے دی ہے اور نگران کابینہ کے تمام اراکین اس میں حصہ ڈالیں گے اور باقاعدگی سے ادائیگی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن کی آمدن زیادہ ہے وہ اس میں ضرور حصہ ڈالیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ علاج کی سہولت جاری رہے۔ اس لیے 4 ماہ کا بجٹ مختص کیا۔ حمایت اللہ مایار نے بتایا کہا موجودہ مالی مشکلات میں غریب طبقہ پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔
دوسری جانب محکمہ صحت کے ایک افسر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ حکومت کی رضاکارانہ حصہ داری ماہانہ ہو گی اور ماہانہ 2800 روپے جمع کرانے ہوں گے۔ یہ اس وجہ سے متعارف کیا گیا ہے تاکہ حکومت پر مالی بوجھ کم ہو۔ مالی سال 24-2023 میں صحت کارڈ کے لیے 30 ارب روپے درکار ہیں جو بہت بڑی رقم ہے۔ ان حالات میں حکومت 30 ارب روپے نہیں دے سکتی۔
حکومت سرکاری ملازمین اور امیر طبقے کو مفت علاج سے نکالنے پر غور کر رہی ہے
صحت کارڈ پروگرام سے وابستہ ایک افسر نے وی نیوز کو بتایا کہ موجودہ حکومت صحت کارڈ پروگرام میں تبدیلی لانے پر کام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں نگران وزیر اعلیٰ کے ساتھ 2 میٹنگز بھی ہو گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی ترجیح یہ ہے کہ اس سہولت کو صرف غریب طبقے اور کم آمدن والے خاندانوں تک محدود کیا جائے۔ اس سلسلے میں نگران وزیر اعلیٰ کو بریفننگ بھی دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی تیار کر لی گئی ہے اور رواں ہفتے پالیسی بورڈ کی میٹنگ متوقع ہے جس میں فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومت پالیسی تشکیل دے رہی ہے کہ زیادہ آمدن اور امیر طبقے سے علاج کے پیسے وصول کیے جائیں تاکہ حکومت پر بوجھ کم پڑے۔ رضاکارانہ حصہ داری کا نظام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔