گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی ہماری عمومی بحث میں آم کا ذکر ہوتا ہی ہوتا ہے اور ہو بھی کیوں نہ پھلوں کا بادشاہ جو ٹھہرا۔ پاکستان کے آم صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ پاکستانی آموں کو دنیا بھر میں پسند میں کیا جاتا ہے۔ اور ان کے مہنگا ہونے کی وجہ بھی یہی ہے۔
پاکستان ویسے بھی آم کی پیداوار کے لیے مشہور ہے۔ پاکستانیوں کو تو یہ پھل اس قدر پسند ہے کہ نہ صرف وہ شدت سے آموں کے موسم کا انتظار کرتے ہیں بلکہ دنیا بھر سے لوگ پاکستان سے اچھے سے اچھے آم منگوانے کی کوشش کرتے ہیں۔
پاکستان میں اکثر لوگ آموں کا موسم شروع ہوتے ہی ملتان یا بہاولپور سے تعلق رکھنے والے دوستوں سے تعلقات بہتر کرنے کی باتیں شروع کردیتے ہیں تاکہ ان سے آموں کے تحفے وصول کرسکیں۔
آموں کے تحائف کا تبادلہ بھی اب روایت بن چکا ہے۔ حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ ترکیہ کے دوران ترک صدر کو بھی آموں کا تحفہ پیش کیا ۔ سرکاری سطح پر مختلف ممالک کے بادشاہوں اور وزرا کو بھی پاکستانی آم کے تحائف بجھوائے جاتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آج کل پاکستانی آموں کے حوالے سے بحث زور و شور سے جاری ہے، یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب انگلینڈ میں پھلوں کی دکان کے سامنے شہری آموں کے لیے لڑتے، ایک دوسرے کو دھکے دیتے اور مارتے نظر آئے۔
ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ سلام ہے جناح کی دور اندیشی کو جنہوں نے ہمیں پاکستان جیسا ملک دلایا، خود دیکھ لیں کہ انگلینڈ میں لوگ کیسے آموں کے لیے لڑ رہے ہیں۔
پاکستانیوں کے آموں سے لگاؤ کا ذکر کرتے ہوئے صارف نے مزید لکھا کہ انگریزوں نے قائد اعظم سے کہا پاکستان یورپ میں بنا لو مگر جناح نے کہا جہاں چونسا وہاں پاکستان۔
انگریزوں نے جناح کو کہا تھا پاکستان یورپ میں بنا لو مگر جناح نے کہا جہاں چونسا وہاں پاکستان
— iffi (@iffiViews) July 19, 2021
کامران یوسف نامی صارف مزاحیہ انداز میں لکھتے ہیں کہ چونسوں (آم) کی لڑائی میں سامنے پڑے ہوئے غریب دوانے(تربوز) شہید ہو گئے۔
ایک اور صارف نعمان وزیر لکھتے ہیں کہ لڑائی لنگڑے پر ہوگی آج کل لنگڑے کی ڈیمانڈ ہے۔