اسحاق ڈار کا صحافی کو تھپڑ: “کیا سوال ڈبلیو ڈبلیو ای کے بارے میں تھا؟”

جمعرات 22 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئے روز سوشل میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں ، کبھی ڈالر کے وار تو کبھی ڈوبتی معیشت تو کبھی آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔ آج بھی اسحاق ڈار ایک بار پھر سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں۔ پاکستانی ٹائم لائنز پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ایک صحافی آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے سوال پوچھتا ہے جس پر پر برہم ہو کر وہ اس کا موبائل پکڑ لیتے ہیں۔ ویڈیو میں مزید دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے سیکیورٹی گارڈز مبینہ طور پر صحافی کو تھپڑ بھی مار دیتے ہیں۔

یہ واقعہ جمعرات کو پارلیمنٹ کے باہر پیش آیا جب صحافی اسحاق ڈار سے پوچھتے ہیں کہ ’آئی ایم ایف معاہدے میں ناکامی کیوں ہو رہی ہے؟‘ جس کے جواب میں برہم ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ کیونکہ آپ جیسے لوگ سسٹم میں ہیں۔ اسحاق ڈار کے جواب پر صحافی نے کہا ’ہم تو صرف سوال کرتے ہیں‘ جس پر اسحاق ڈار موبائل پکڑتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’کیا چاہتے ہو یار، کوئی خدا کا خوف کرو۔‘

ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین نے اسحاق ڈار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ، ویڈیو ٹویت کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا اسحاق ڈار کو برطرف کیا جائے۔ان جیسے سیاست دانوں کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ’’عوامی خدمتگار‘‘ ہیں۔اور ٹیکس کے پیسوں سے ان کو تنخواہ دی جاتی ہے۔

ویڈیو میں موجود صحافی شاہد قریشی نے اس واقعے کے بعد ایک ویڈیو شئیر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسسحاق ڈار نے سوال پوچھنے پر مجھ پر حملہ کیا، تھپڑ مارا اور اپنے گارڈز سے کہا اس کو سبق سکھاؤ

ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین نے واقعے کی شدید مذمت کی اور وزیر اعظم پاکستان سے اسحاق ڈار کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ، ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اسحاق ڈار کنفیوز ہوگئے تھے کیونکہ انہیں لگا کہ ان سےWWE کے بارے میں پوچھا جا رہا ہےIMF کے بارے میں نہیں۔

 

اسی واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے صحافی سمیع ابراہیم نے لکھا صحافی شاہد قریشی کو تھپڑ مار کے اسحاق ڈار نے کوی عزت نہیں کمائی۔۔ لیکن اب اصل امتحان صحافتی یونینز کا ہے کہ وہ اب اس ایشو کو کس طرح ہینڈ ل کرتی ییں

 

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات پر اپنی برہمی کا اظہار کر چکے ہیں جن پر صارفین نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp