کل پوری پاکستانی قوم عیدالاضحیٰ پورے جوش و جذبہ سے منائے گی، تاہم بعض سیاست دان خوشیوں بھرے اس روحانی موقع پر جیلوں میں ہوں گے۔ وہ کون ہیں؟ ان سے پہلے کون سے سیاست دان عیدیں جیل میں گزار چکے ہیں؟
پاکستان میں سیاسی رہنماؤں کے جیل جانے کا سلسلہ آزادی کے ایک سال بعد 1948 سے شروع ہوا۔ سرخپوش رہنما خان عبدالغفار خان سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ جمہوریت اور آمریت کے ادوار میں جاری رہا۔ پاکستان کی تاریخ میں نواب محمد احمد خان قتل کیس میں پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو بھی جیل میں عید گزار چکے ہیں۔ اس اعتبار سے تاریخ سیاسی قیدیوں کے تذکروں سے بھری پڑی ہے۔ ایسی سیاسی قیدی بھی ہیں جو آج بھی جیل میں ہیں۔ وہ کبھی حکومت میں ہوا کرتے تھے اور جو حکومت میں ہیں وہ جیل میں ہوا کرتے تھے۔
جیل میں قید سیاسی رہنما
9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان کی سیاست کا منظر نامہ بالکل تبدیل ہوچکا ہے۔ ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بارے میں سیاسی ماہرین یہ رائے دیتے تھے کہ جب بھی انتخابات ہوں گے، پاکستان تحریک انصاف بھاری اکثریت لینے میں کامیاب ہوجائے گی لیکن سیاسی حالات نے ایسے کروٹ لی کہ سب سے مقبول جماعت کے مقبول رہنما تتر بتر ہوتے دکھائی دیے۔
اسد عمر، علی زیدی، عمران اسماعیل جو پی ٹی آئی کے خاص چہرے تھے، چند دن قید میں رہنے کے بعد ہی باہر نکل آئے اور انہوں نے پاکستان تحریک انصاف سے کنارہ کشی کا راستہ چن لیا۔ دوسری جانب پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو اب بھی نہ صرف جیل میں ہے بلکہ عید بھی اپنے پیاروں سے دور، جیل کی کوٹھڑیوں میں گزارے گی۔
ملک میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں سمیت کارکنان کی بڑی تعداد ماسوائے بلوچستان کے ہر صوبے کی مختلف جیلوں میں قید ہے۔ جیل میں موجود بہت سے قیدیوں نے ضمانت کی درخواستیں بھی دائر کر رکھی ہے لیکن تادم تحریر جیل سے وہی نکلنے میں کامیاب ہوا جس نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف سے کنارہ کشی کا اعلان کیا ۔ جیل میں پارٹی کے اہم رہنماؤں کے ہمراہ کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے جن کی ضمانتوں کی درخواستیں مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد
جیل میں قید پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین یاسمین راشد کو پی ٹی آئی کی 17 دیگر خواتین کارکنوں سمیت مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ 13 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دیا لیکن چند گھنٹوں بعد انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں پولیس کی جانب سے بھی ان کو ایک مقدمے میں بری کردیا گیا تھا، لیکن مزید مقدمات کے باعث وہ تاحال جیل ہی میں ہیں اور عید بھی وہیں گزاریں گی۔
علی محمد خان
پاکستان تحریک انصاف کے سینیر رہنما علی محمد خان کے عجب معاملہ یہ ہوا کہ وہ جیل سے رہا ہوتے ہیں لیکن جیل کے مرکزی ، اب تک 5 بار جیل سے باہر اور وایپس جا چکے ہیں۔ علی محمد خان کو اسلام آباد سے حراست میں لیا گیا تھا بعد ازاں مختلف مقدمات میں انکو خیبر پختونخواہ پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔
شہریار آفریدی
پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما اور سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی بھی اس بار عید جیل میں گزاریں گے۔ شہریار آفریدی کو اسلام آباد سے حراست میں لیا گیا تھا اور ان دنوں اڈیالہ جیل میں ہیں۔
میاں محمود الرشید
میاں محمود الرشید کو 14 مئی کو حراست میں لیا گیا۔ وہ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ میاں محمود الرشید کے بیانات اس بات کی طرف اشارہ دیتے ہیں کہ وہ تحریک انصاف چھوڑنے کی بجائے جیل میں رہنے کو فوقیت دیں گے اور عید جیل میں گزاریں گے۔
سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ
عمر سرفراز چیمہ کو 10 مئی کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے پولیس نے اپنی تحویل میں لیا اور وہ ان تک جیل میں ان اہم رہنماؤں میں شامل ہیں جو عید جیل میں گزاریں گے۔
اعجاز چودھری
سینیٹر اعجاز چودھری بھی پاکستان تحریک انصاف کے ان اہم رہنماؤں میں شامل ہیں جو اس مشکل گھڑی میں اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ایک مقدمہ میں بری ہونے کے باوجود دیگر مقدمات میں جیل میں قید ہیں، یوں وہ عید جیل ہی میں گزاریں گے۔
فردوس شمیم نقوی
کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما اور رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی اس بار عید سب جیل یعنی جناح اسپتال میں گزاریں گے۔ فردوس شمیم نقوی بھی پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کو تیار نہیں۔
گزشتہ 5 برسوں میں کس کی عید جیل میں گزری؟
سال 2019 پاکستان کی سیاسی تاریخ کا بھاری سال رہا اور ملکی تاریخ میں پہلی باربڑے سیاستدانوں سمیت کئی سابق وزرا نے عید جیل میں منائی ان میں سابق صدرآصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی ، وفاقی وزراء مفتاح اسماعیل، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز، رانا ثناء اللہ خان، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، سلمان رفیق سمیت سیاست دانوں کے قریبی عزیز بھی شامل ہیں۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں خواتین رہنما فریال تالپور اور مریم نواز نے بھی عید قید میں گزاری تھی۔ نیب ریفرنس میں نامزد فریال تالپور کے گھر کو سب جیل قرار دیا گیا تھا جبکہ مریم نوازچوہدری شوگرمل کیس میں نیب کی حراست میں تھیں۔
صرف یہی نہیں، پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ہی رکن صوبائی اسمبلی اور سابق وزیر جنگلات سبطین خان کو بھی قید کیا۔ ان کی عید بھی جیل میں گزاری تھی۔
9 مئی کے پرتشدد واقعات کے نتیجے میں گرفتار پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنان میں سے بڑی تعداد رہا ہو چکی ہے لیکن اب بھی خدیجہ شاہ، صنعم جاوید، طیبہ راجہ سمیت سینکڑوں کارکنان جیل میں ہیں۔