پاکستان میں گرمی کی شدت عروج پر ہے اور ساتھ ہی عوامی جذبات بھی اس وقت گرم دکھائی دیتے ہیں جب لوڈ شیڈنگ کے دورانیے کے ساتھ ساتھ بجلی کے بلوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
حکومت سے نالاں عوام بجلی کے بلوں میں ہونے والے اضافے کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ بجلی کا استعمال کم ہوتا ہے لیکن بل زیادہ آتا ہے۔ اور کم یونٹ کے استعمال کے باوجود زیادہ ادائیگی کیوں کرنی پڑتی ہے۔ یہ انتہائی پریشان کُن ہے۔
اگربجلی کے بل کا جائزہ لیا جائے تو اس میں بے شمار خانے بنے ہوئے ہیں جن میں ٹیکسزکی مدات اور رقم درج ہوتی ہے۔ صارفین سے بل کے ساتھ ساتھ ٹیکسز کی مد میں یہ اضافی رقم وصول کی جاتی ہے جو حیران کن طور پر اصل بل سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
ٹیکسز کی مد میں وصول کیے جانے والے آئیسکو کے چارجز
بجلی کے بل کا جائزہ لینے کے لیے آئیسکو کی جانب سے جاری ہونے والا ایک بل سامنے رکھا گیا، اس میں اضافی چارجز میں استعمال شدہ یونٹس، فیول ایڈجسٹمنٹ، ایف سی چارجز، کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ وغیرہ شامل تھے۔
ٹیکسز کی مد میں وصول کیے جانے والے حکومتی چارجز
بجلی ڈیوٹی، ٹی وی فیس، جی ایس ٹی، ایکسائز ڈیوٹی، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ڈیوٹی حکومت کی جانب سے وصول کیے جانے والے چارجز میں شامل ہیں۔
دوسری جانب بجلی کے ہوشربا بلوں سے بچنے کے لیے صارفین نے سولر سسٹم لگوانا شروع کر دیے ہیں۔ جس میں سولر صارفین اپنے استعمال کے بعد جو اضافی بجلی واپڈا کو دیتے ہیں اس کی قیمت بجلی کی اوسط قیمت کے حساب سے ان کو واپس کر دی جاتی ہے۔
لیکن سولر لگوانے والے صارفین کے بجلی کے بل پڑھنا بھی آسان نہیں ہے۔ ایسے صارفین سے بھی ٹیکسز کی مد میں کئی گنا اضافی رقم وصول کی جاتی ہے۔
سولر صارفین سے بجلی کے بل کی مد میں کون سے اضافی چارجز وصول کیے جاتے ہیں؟
آئیسکو کی جانب سے وصول کیے جانے والے چارجز میں استعمال شدہ یونٹس، فکس چارجز، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ شامل ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے وصول کیے جانے والے چارجز میں ٹی وی فیس، جنرل سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، فردر(مزید) ٹیکس، سیلز ٹیکس دو ہزار چودہ، ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ٹیکس، ایڈجسٹڈ جنرل سیلز ٹیکس شامل ہیں۔
اب سولر صارفین پریشان ہیں کہ انہوں نے واپڈا کے بھاری بھرکم بلوں سے گھبرا کر سولر سسٹم لگوایا تھا لیکن اس کے بعد بھی انہیں بھاری بھرکم ٹیکسز سے نجات نہ مل سکی۔ اب وہ جائیں تو کہاں جائیں۔