نامزد چیف جسٹس فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے پھر ہٹادیا گیا

جمعہ 23 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فوجی عدالتوں کے حوالے سے بننے والے 9 رکنی بینچ پر اعتراض پر مبنی نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹادیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوتے ہی اسے ویب سائٹ سے حذف کردیا گیا۔ قاضی فائز عیسیٰ نے 9 رکنی بینچ کی قانونی حیثیت پر اعتراض اٹھایا تھا۔

قاضی فائز عیسیٰ کے اعتراض کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے مذکورہ سماعت کے لیے 7 رکنی بینچ تشکیل دے دیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کے خلاف دائر درخواستوں پر 9 رکنی لارجر بینچ نے کارروائی شروع کی تو  سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بینچ ن کھڑے ہوکر کہا کہ وہ اس بینچ کو تسلیم کرتے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بھی قانون ہے جسے قانون بننے سے پہلے ہی معطل کر دیا گیا اور جب تک اس معاملے کا فیصلہ نہیں ہو جاتا وہ کسی بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے۔

بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مذکورہ نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ تو کیا گیا تھا لیکن پھر فوراً ہی اسے ہٹادیا گیا۔

const.p._24_2023_hj_1 by Iqbal Anjum on Scribd

قبل ازیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں مقدمات بھیجنے کے حوالے سے اپنا 30 صفحات پر مشتمل نوٹ جاری کیا تھا جو ویب سائٹ پر جاری کردیا گیا تھا تاہم اسے کچھ دیر بعد ہی ویب سائٹ سے ہٹادیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ اردو اور انگلش میں جاری کیا گیا تھا اور اس کے ہمراہ انکوائری کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب کی کاپی بھی منسلک کی گئی تھی۔ نوٹ کے ہمراہ چیف جسٹس کو بینچز سے الگ ہونے کے حوالے سے 17 مئی کو لکھا گیا لیڑ بھی جاری کیا گیا تھا۔

نوٹ میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا نفاذ صرف چیف جسٹس اور 2 سینئر ججز پر ہوتا ہے اور جسٹس سردار طارق نے بھی بینچز سے کنارہ کشی اختیار کی اور بعد میں جسٹس سردار طارق نے صرف 184 تین کے مقدمات میں نہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا اور5  ستمبر 2014 سپریم کورٹ میں تعیناتی سے اج تک کسی مقدمے میں بیٹھنے سے انکار نہیں کیا تھا۔

نوٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ نہ میں نے کبھی کسی چیف جسٹس سےگزارش کی کہ مجھے کسی کام کے لیے کسی رجسٹری بھیجا جائے اور نہ کبھی رجسٹرار آفس کو کسی نوعیت کا مقدمہ لگانے یا نہ لگانے کا کہا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب سے میری تعیناتی  عدالت عظمٰی میں ہوئی تب سے آج تک کبھی کسی مقدمے کی سماعت سے گریز نہیں کیا اور ہمیشہ کوشش رہی کہ ہر فیصلہ ایک ہی پیمانے سے آئین و قانون کے مطابق کروں اور مقدمے کے ہر فریق کو ایک نظر سے دیکھوں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پوری صراحت سے کہتے ہیں کہ خود کو سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف مقدمے سے خود کو دستبردار نہیں کررہے لیکن اب اگر یہ مقدمات سنیں گے تو وہ آئینی و قانونی موقف کی خلاف ورزی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آج تک چیف جسٹس نے میرے موقف کی تردید نہیں کی‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پریکسٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی معطلی کے بعد سے وہ عدالت میں نہیں بیٹھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انہوں نے تو جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا، مجھ ناجیز کی رائے میں عدالت عظمٰی کےسربراہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے، مجھے ادراک ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے ساتھیوں کو بلا وجہ غیر ضروری کشمکش میں الجھا دیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت عظمٰی جیسا آئینی ادارہ فرد واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینیئر ترین جج کی حیثیت میں سمت کو درست رکھنا میرا فریضہ ہے۔

نوٹ میں کہا گیا کہ ہر فیصلہ ایک ہی پیمانے‏ سے آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہیے اور 9 رکنی بینچ عدالت ہی نہیں کیوں کہ موجودہ قانون کے برعکس بنائی گئی ہے۔ نوٹ میں واضح کیا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو عدالت معطل نہیں کرسکتی مسترد کرسکتی ہے۔

سینیئر جج کا یہ بھی کہنا تھا کہ تین تین خصوصی بینچ بلاشبہ ایک خاص فیصلہ حاصل کرنے کے لیے بنایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

باعزت واپسی کا سلسلہ جاری، 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین وطن لوٹ گئے

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں شدید سردی کا امکان

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ