سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت ملٹری کورٹس میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف کیس میں درخواست گزار اعتزاز احسن نے اضافی دستاویزات جمع کروا دی ہیں۔
اضافی دستاویزات متفرق درخواست کے ذریعے جمع کروائی گئی ہیں جن میں ملٹری کورٹس قوانین اور فوجی عدالتوں میں کارروائی کے طریقہ کار سے متعلق آرٹیکلز شامل ہیں۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں عام شہریوں کے ٹرائل کا کیس 26 جون کو سماعت کے لیے مقرر ہے، کیس کو جلد نمٹانے کے لیے دستاویزات اہمیت کی حامل ہیں، انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے بدھ 21 جون کو 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا مگر 22 جون کو سماعت کے عین وقت پر سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود بینچ سے علیحدہ ہو گئے تھے جس کے بعد 7 رکنی بینچ اس کیس کو سن رہا ہے۔
22 جون کو سماعت کے موقع پرعدالت نے ملٹری کورٹس میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف فوری حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 9 مئی کے واقعات کے بعد گرفتار ہونے والے تمام افراد کا ڈیٹا طلب کیا تھا۔
جمعہ 23 مئی کو سماعت میں سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے بینچ کے روبرو دلائل مکمل کیے۔ پھر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے دلائل میں 9 مئی کے واقعات کے بعد ملک بھر میں زیر حراست افراد کے اعدادوشمار پیش کیے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 102 افراد فوج کی تحویل میں ہیں۔ کیس کی سماعت 26 جون صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل ہے۔