امریکی سائنسدانوں نے گنج پن کا نیا علاج ڈھونڈ لیا

اتوار 25 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی سائنسدانوں نے جسم پر اُگنے والے بدنما تلوں اور مسوں سے گنج پن دور اور بال مضبوط کرنے کا ایک نیا طریقہ دریافت کر لیا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ گنج پن اور بالوں کا گرنا مختلف بیماریوں اور ذہنی صحت کے مسائل تناؤ اور اضطراب سے جڑا ہو تا ہے، ۔ کسی شخص کا گنج پن یا بالوں کے گرنے کا رجحان جینیاتی بھی ہو سکتا ہے۔

اگر آپ اپنے بال لمبے عرصے تک اپنے سر پر برقرار رکھنا چاہتے ہیں یا گنج پن سے نجات چاہتے ہیں تو پھر سائنس نے آپ کی مدد کرنے کا ایک نیا طریقہ اور علاج دریافت کر لیا ہے۔

نیچر نامی جریدے نے گزشتہ ہفتے مکمل ہونے ہوالی ایک نئی تحقیق شائع کی ہے جس کے مطابق آپ کے جسم پر نکل آنے والے بدصورت تل اور مسے آپ کو گنج پن اور بالوں کے گرنے کے مسئلے کا ممکنہ علاج فراہم کر سکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ارون کے محققین تقریباً دس سالوں سے جلد پر نکل آنے والے تلوں اور مسوں پر تحقیق کر رہے تھے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ بالوں کی نشوونما کو بڑھانے میں کیوں کر مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔

نئی تحقیق میں سائنسدان اس بات کی کھوج لگانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ ان ’تلوں‘ اور ’مسوں‘ میں مخصوص کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں جو بالوں کی نشوونما کو فروغ دیتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ارون میں انسانی خلیات پر تحقیق کرنے والے بائیولوجی کے پروفیسر میکسم پلیکس نے کہا کہ قدرت نے ہمارے بالوں والی جلد کی تہہ میں ایسی پروٹین دی ہے جس کے مرکبات تحقیق کے دوران جسم پر نکل آنے والے بد نما تلوں میں بھی پائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص روزانہ اوسطاً 50 سے 100 کے درمیان بالوں کو کھو دیتا ہے اور اس کے بالوں کی جڑوں میں موجود خلیے نئے بال پیدا کرتے ہیں۔

تاہم گنج پن کا شکار لوگوں میں یہ خلیے غیر فعال ہو جاتے ہیں جسے سائنسی زبان میں ’ایلوپیشیا‘ یا ’اینڈروجینک ایلوپیشیا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بالوں کی جلد کی تہہ میں ہونے والا ایک ایسا خلیاتی عمل ہے جو نئے بالوں کی نشوونما کو روکتا ہے۔

پلیکس اور اس کے تحقیقی گروپ نے چوہوں کی جلد پر اس کے تجربات کیے ہیں جس میں انہیں معلوم ہوا کہ ایک آسٹیوپونٹن مالیکیول جو بالوں والی جلد کے تلوں یا مسوں میں خاص طور پر وافر مقدار میں پایا جاتا ہے وہ غیر فعال بالوں کے خلیوں کو دوبارہ متحرک کر سکتا ہے۔

اس تحقیق میں سائنسدانوں نے انسانی جلد پر نکل آنے والے مسوں اور تلوں کو کاٹ کر چوہوں کی جلد کے نمونوں پر پیوند کاری کی اور پھر ہر ایک دن کے وقفے کے بعد چوہوں کو مالیکیول کے ساتھ تین بار انجیکشن لگا کر اس کا تجربہ کیا۔ تحقیق کے مطابق انجیکشن لگتے ہی چوہوں کے نئے ایک سینٹی میٹر لمبے بال اگنے لگے۔

محققین نے چوہوں کی جلد کے مختلف حصے میں پروٹین کا ایک انجیکشن بھی لگایا تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ آیا اوسٹیوپونٹین ہی بالوں کی نشوونما کا سبب بنتی ہے۔

امریکی ٹیلی ویژن (این بی سی) کے مطابق تحقیق کے سربراہ پلیکس نے دعویٰ کیا ہے کہ تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ چوہوں کی نسبت یہ عمل انسانوں پر زیادہ کار آمد ثابت ہو گا کیوں کہ اس تجربے میں انسانی جلد کے نمونے استعمال کیے گئے اور انسانی تلوں میں پائے جانے والے مالیکیول کا ہی تجربہ کیا گیا۔

پلیکس نے  یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس تحقیق کے بعد لوگ اپنے قدرتی بالوں کو دوبارہ اسی طرح بڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں جیسے وہ گنجے پن ہو جانے سے پہلے تھے۔

پلیکس نے یہ بھی کہاکہ اب آپ کے پہلے سے موجود غیر فعال بالوں کے خلیے دوبارہ بیدار ہو جائیں گے اور آپ کے بال پھر سے بڑھنے لگیں گے۔’ ’ایک بار جب ان بالوں نے بڑھنا شروع کر دیا تو پھر وہ قدرتی طور پر ہی اُگنا شروع ہو جائیں گے۔

ان بالوں کی وہی خصوصیات ہوں گی جیسا کہ ان کی پیدائش کے دوران تھیں یعنی اگر یہ سیدھے ہیں تو آپ کے سیدھے بال ہی اُگیں گے۔ اگر گنگریالے تھے تو پھر گنگریالے بال ہی اُگنا شروع ہو جائیں گے۔

پلیکس کے تعاون سے یہ تحقیق مکمل کر لی گئی ہے اور اسے آزمانے کے لیے ایک کمپنی کو لائسنس بھی دے دیا گیا ہے جو اسے کلینیکل ٹرائلز کے لیے مزید آگے بڑھائے گی۔ کمپنی آئندہ چند ماہ میں ہی اسے انسانوں پر آزمانا شروع کر دے گی۔ اس وقت کمپنی جسم میں آسٹیوپونٹین کی فراہمی کے لیے مرکب کو محفوظ کرنے کے بارے انتظامات کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp