معلومات کی کمی کے باعث اوورسیز پاکستانی اپنی ہی رقم سے محروم؟

پیر 26 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معلومات کی کمی کے باعث ہرسال ہزاروں اوورسیز پاکستانی اپنی اُس رقم سے محروم رہ جاتے ہیں جو حقیقت میں انہیں ملنی چاہیے۔ جانیے یہ رقم کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟۔

کیا آپ کو معلوم ہے ویزا پروٹیکٹر فیس قابل واپسی ہے؟

بیرون ملک روزگار کے لیے جانے والےافراد میں سے اگر کوئی شخص حادثے میں زخمی ہو جائے تو وہ انشورنس کی رقم کلیم کر سکتا ہے۔ جبکہ حادثے میں انتقال کرنے والوں کے ورثا یہ رقم حاصل کرنے کے مجاز ہیں مگر عوام کی ایک بڑی تعداد کو اس کا علم تک نہیں کہ وہ ویزا پروٹیکٹر فیس کے ساتھ انشورنس کی فیس بھی ادا کر چکے ہیں۔

صرف یہی نہیں وطن واپس خیریت سے پہنچنے پر بھی ویزا پروٹیکٹر فیس کی مد میں ادا کی گئی رقم واپس لی جا سکتی ہے۔

اگر ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو ہمیں اپنے قریبی کئی ایسے خاندان ملیں گے جن کا کوئی رکن بیرون ملک روزگار کی غرض سے گیا اور کسی حادثے میں انتقال کے بعد اسکی میت ہی گھر لوٹی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ بیرون ملک سے میت واپس لانے کے اقدامات کی حد تک حکومت سے تعاون لیا جاسکتا ہے۔ اکثر تو اپنی مدد آپ کے تحت بھی اس کا انتظام کرتے نظر آتے ہیں۔

حالانکہ پروٹیکٹر فیس کے ساتھ انشورنس اور اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کی ممبرشپ فیس ادا کرنے کی وجہ سے ان افراد اور ان کے خاندان کو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن اپنا رکن ہونے کے ناطے ان کی ہر ممکنہ مدد کرتا ہے۔

شہری کی جانب سے معلومات تک رسائی کے حق کے تحت دی جانے والی درخواست کے جواب میں بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ نے بتایا کہ مالی سال 22-2021 کے دوران بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے 5 لاکھ 76 ہزار 668 افراد نے پروٹیکٹر لگوایا یعنی رجسٹریشن کروائی جس سے فیس کی مد میں تقریباً 764 ملین روپے اکھٹے ہوئے جن کی آڈٹ رپورٹ دستیاب نہیں۔

پروٹیکٹر فیس کے قابل واپسی ہونے کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہ قابل واپسی ہے مگر ابھی تک کسی نے اس کو واپس لینے کے لیے درخواست نہیں دی اور نا ہی کسی کو واپس کی گئی۔

اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس بارے میں بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ نے پروٹیکٹر لگوانے والوں کو کبھی آگاہ نہیں کیا یا بیرون ملک ملازمت کے بعد واپس آنے والوں نے ان چند ہزار روپے کو کبھی اہمیت نہیں دی۔

ویزا پروٹیکٹر لگوانے کے فوائد

ویزا پروٹیکٹر لگوانے والے شخص کو مکمل قانونی تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ اسے ملازمت کے ملک میں پاک مشن سے مکمل تعاون حاصل رہتا ہے۔ اگر آجر ایف ایس اے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ملازمت والے ملک میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی، پاکستان ایمبیسی سے قانونی مدد لی جا سکتی ہے۔ پروٹیکٹر لگوانے والے شخص کے خاندان کو درپیش مسائل کو کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

پروٹیکٹر فیس میں اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کی ممبرشپ فیس بھی شامل ہے جس کے باعث ان کے بچوں کے لیے تعلیمی سہولیات کی فراہمی، بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے کاؤنٹرز پر تعینات عملہ قانونی اور دیگر ضروری رہنمائی اور معلومات فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

تارکین وطن کارکن اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی جانب سے ترتیب دی گئی رہائشی اسکیموں سے سہولیات کے فوائد کا حقدار ہے۔ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے ذریعے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن حادثے کی صورت میں مالی مدد بھی کرتی ہے۔ بیرون ملک رہتے ہوئےکسی حادثے میں معذوری ہونے کی صورت میں 3 سے 10 لاکھ روپے تک مالی امداد اور موت واقع ہونے کی صورت میں فیملی کو 10 لاکھ روپے تک مالی معاونت دی جاتی ہے۔

کیا ویزا پروٹیکٹر فیس قابل واپسی ہے؟

پروٹیکٹر فیس قابل واپسی ہے۔ بیرون ملک ملازمت کے بعد واپس پاکستان پہنچنے پر اسے واپس لیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے درخواست پروٹیکٹریٹ دفتر میں جمع کروائی جاسکتی ہے۔

پروٹیکٹر کیا ہے؟

پروٹیکٹر آفیشل پاکستانی پاسپورٹ پر ایسی اسٹیمپ ہے جو پروٹیکٹریٹ آف ایمیگرینٹ کی طرف سے لگائی جاتی ہے۔ اس کا مقصد ایسے تمام پاکستانیوں کی رجسٹریشن اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے جو کام کے سلسلے میں باہر جاتے ہیں۔

پروٹیکٹر فیس کتنی ہے؟

براہِ راست ملازمت کے لیے ملک سے باہر جانے والے افراد کے لیے کل فیس7200 روپے ہے۔ جس میں فلاحی فنڈ2000 روپے، انشورنس پریمیم 2500 روپے، رجسٹریشن فیس 2500 روپےاوراو ای سی فیس200 روپے شامل ہے۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزکے ذریعے بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والوں کے لیے ویزا پروٹیکٹر فیس11200 روپے ہے جس میں او ای پی سروس چارجز6000 روپے، فلاحی فنڈ 2000 روپے، انشورنس پریمیم 2500 روپے، رجسٹریشن فیس 500 روپے اور او ای سی فیس200 روپے شامل ہے۔

مائیگریشن ریسورس سینٹرکیا ہے؟

یہ ادارہ آئی سی ایم پی ڈی، انٹرنیشنل سنٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ، گورنمنٹ آف پاکستان کے ماتحت ادارے ایم او پی ایچ آرڈی اور لیبر ڈیپارٹمنٹس کے دفاتر میں کام کر رہا ہے۔ اس ادارے میں 4 طرح کی سروسزفراہم کی جاتی ہیں۔ ان میں کاؤنسلنگ سروس، پری ڈیپارچر اورینٹیشن، کمیونٹی آؤٹ ریچ سروس اور ریفرل سروس شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp