اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

پیر 26 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کو شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 21 فیصد سے  22 فیصد کر دیا ہے۔

پیر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شرح سود 1 فیصد بڑھا دی گئی ہے جس کے بعد اب شرح سود 21 فیصد کے بجائے 22 فیصد مقرر کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی 2023-24 کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 21 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا ۔تاہم پیر کو اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں نئے پالیسی ریٹ جاری کیے ہیں جن کے مطابق اب شرح سود 21 فیصد کے بجائے 22 فیصد مقرر کی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس پیر کو ہوا، جس میں ملکی اور غیرملکی اقتصادی صورت حال کا جائزہ لے کر پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس کو 21 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہا کہ ملک میں مئی میں مہنگائی 38 فیصد رہی ہے، اگر کوئی نا خوشگوار حالات پیش نہ آئے تو توقع ہے کہ اس کے بعد مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوگی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اراکین کا خیال ہے کہ مہنگائی کے خطرات بنیادی طور پر کچھ نئے اقدامات کے نفاذ کی وجہ سے ہیں۔ کمیٹی نے تسلیم کیا ہے  کہ شرح سود میں اضافے کی مدد سے مالی سال 2025 کے آخر تک افراط زر کو کم کرنے میں مدد کرے گی۔

اسٹیٹ بینک اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی  شرائط  پوری کرنے کے لیے بجٹ 24-2023 کے اقدامات اور درآمدات پر پابندی اٹھائی گئی جب کہ بجٹ میں پی ڈی ایل میں اضافہ اور دیگر ٹیکس اقدامات مہنگائی میں اضافے کا سبب بنیں گے۔

اعلامیے کے مطابق درآمدات کے لیے زرمبادلہ کی فراہمی میں ترجیحی شعبوں کہ شرط کے خاتمہ سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور شرح مبادلہ پر دباؤ بڑھے گا، پی ڈی ایل میں اضافہ اور درآمدات پر پابندی کا خاتمہ آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے لیے ضروری اقدامات تھے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود میں اضافہ کر کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) پروگرام کی تکمیل سے 24-2023 میں  پرائمری سرپلس کا ہدف پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

مانیٹری پالیس میں اضافے کا فیصلہ آئی ایم ایف پرگروام کی تکمیل بیرونی شعبہ کی کمزوریوں پر قابو پانے اور معاشی بے یقینی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

 اس سے قبل 1996 میں شرح سود 20 فیصد رہی تھی تو اس وقت شرح سود کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح قرار دیا گیا تھا ۔  اب پاکستان ڈیموکریٹک الآئنس (پی ڈی ایم ) کی اتحادی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے عرصے کے دوران شرح سود میں یہ ریکارڈ اضافہ ہے ۔

اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ شرح سود 22 جون 1996میں 20 فیصد مقرر کی گئی تھی، جسے 362 دنوں بعد 18 جون 1997کو کم کر کے 19 فیصد کر دیا گیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کو  منصب سنبھالے 1 سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔ اس دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں بتدریج 6  دفعہ اضافہ کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ 3 دہائیوں میں ملکی تاریخ میں سب سے کم شرح سود 23 مئی 2016  کو 5.75 فیصد مقرر کی گئی تھی جسے 20 ماہ 7 دن بعد  29 جنوری 2018 تک برقرار رکھا گیا تھا، سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کا 15 بار اعلان کیا گیا تھا ، جس میں 10 بار پالیسی ریٹ میں اضافہ جب کہ  5 بار پالیسی ریٹ میں کمی کی گئی۔

اس سے قبل ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پی ڈی ایم جماعتوں کی اتحادی حکومت میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 24 مئی 2022 کو شرح سود کو 150 بیسس پوائنٹس اضافے کے ساتھ 13.25 فیصد کر دیا گیا جسے 13 جولائی 2022 میں مزید 125 بیسس پوائنٹس اضافے کے ساتھ 16 فیصد کر دیا گیا۔

28 نومبر 2022 کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 17 فیصد کر دیا، 24 جنوری 2023 کو ایک بار پھر شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 18 فیصد پر مقرر کیا گیا، 38 دنوں بعد سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے اسے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 20 فیصد پر مقرر کر دیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp