چین کی ’نوئسٹ‘ یونیورسٹی کا پاکستانی طلبا کے لیے بڑا اعلان

پیر 26 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین کی نانجنگ یونیورسٹی آف انفارمیشن سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نوئسٹ) نے پاکستانی طلبا و طالبات کے لیے ’فل فنڈڈ‘  اسکالر شپ کا اعلان کیا ہے۔ یونیورسٹی طلبا کے تمام اخراجات برداشت کرے گی۔

نانجنگ یونیورسٹی آف انفارمیشن سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نوئسٹ) کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کلائمیٹ اینڈ انوائرمنٹل گورننس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ٹونگ ژیانگ نے کہا ہے کہ چین کی ’نوئسٹ‘ یونیورسٹی اور ان کا شعبہ پاکستان کے طلبا کی تحقیقی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ’فل فنڈڈ ‘اسکالرشپ پیش کرے گی۔ یہ اسکالر شپ ان طلبا کے لیے ہو گی جو موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے شعبے میں اپنی تحقیق مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

چین کی نانجنگ یونیورسٹی آف انفارمیشن سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نوئسٹ) اور پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ( نسٹ) نے سائنسی تحقیق اور طلبا کے تبادلوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

یادداشت پر دستخط کے بعد پروفیسر ژیانگ پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ان کا شعبہ پاکستان کی دیگر ممتاز یونیورسٹیوں جن میں قائداعظم یونیورسٹی، کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد اور پاکستان کا محکمہ موسمیات شامل ہے، کے ساتھ بھی تحقیقی تعاون کو آگے بڑھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی یونیورسٹیوں کے نوجوان سائنسدانوں کو موسمیاتی تبدیلی اور موسمیاتی خطرات سے متعلق تحقیق کے لیے ’نوئسٹ ‘ یونیورسٹی میں داخلہ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے پوسٹ پی ایچ ڈی کی ڈگری اور تحقیق کا پروگرام بھی پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارا نیا پراجیکٹ پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں تحقیق پر ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گزشتہ سال شدید سیلاب کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا تھا اور اب اسے شدید درجہ حرارت اور خشک سالی کا بھی سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانی کی قلت بڑھ رہی ہے، پانی ختم ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ شاید بڑھتی ہوئی آبادی اور پانی کے انتظام کے طریقہ کار میں خامیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا معاشی نظام بھی زراعت پر مبنی ہے اور اس کے لیے پانی ایک لازمی جزو ہے۔ لہٰذا، ہماری تحقیق میں موسمیاتی تبدیلی کے ان اثرات پر قابو پانے اور پانی کی کمی کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔

فضائی آلودگی اور سموگ کے مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فضائی آلودگی کی بڑی وجوہات میں مختلف صنعتوں ، گاڑیوں ، گھریلو، تعمیرات سے متعلق دھول، اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا دھواں اور زرعی فضلہ کو جلانے سے نکلنے والا دھواں شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے صنعتوں کو شہروں سے صنعتی علاقوں میں منتقل کیا جانا چاہیے، آلودہ فضلات کو قابل تجدید توانائی میں تبدیل کیا جائے، پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کا استعمال بہتر کیا جائے، زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں اور شہروں سے مویشیوں اور فضلے کو ٹھکانے لگانے کا بہتر انتظام کیا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp