لاہور کی ایک ضلعی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر پرویز الٰہی کو پیر کو منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جس کے فوراً بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انہیں شہر کی کیمپ جیل کے باہر سے گرفتار کر لیا۔
مذکورہ مقدمہ سائرہ انور کے نام سے ایک خاتون کے خلاف فروری میں درج کیا گیا تھا جس میں پرویز الہٰی پر خاتون کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا ہے۔
پیر کو عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں ایف آئی اے نے الزام لگایا کہ پرویز الٰہی نے منی لانڈرنگ کے لیے اپنے فرنٹ مین محمد زمان کے ذریعے سائرہ انور کو 50 ملین روپے دئیے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے وہی درخواست آج عدالت میں جمع کرائی، جس میں پرویز الٰہی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے، جنہیں 3 روز قبل منی لانڈرنگ کے ایک اور کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت دی گئی تھی لیکن انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر مزید تفتیش اور دستاویزی ثبوت حاصل کرنے کے لیے پرویز الٰہی کو تحویل میں لینے کی ضرورت ہے۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے ایف آئی اے کی درخواست کی مخالفت کی اور دلیل دی کہ ان کے مؤکل کو سیاسی وجوہات کی بنا پر دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے پرویز الٰہی کے وکیل کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے الٰہی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔