پاکستان کی قومی اسمبلی کی مدت اگست کے وسط میں مکمل ہورہی ہے جس کے بعد آئین کے مطابق وفاق میں الیکشن کروانے کے لیے نگران سیٹ اپ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
نگران وزیراعظم کا چناؤ وزیراعظم اور اپوزیشن کی مشاورت سے ہوتا ہے تاہم دونوں کسی نام پر متفق نہ ہوئے تو معاملہ الیکشن کمیشن طے کرے گا۔
نگران سیٹ اپ سے متعلق جہاں مختلف اطلاعات گردش میں ہیں، وہیں شہر اقتدار میں موجودہ اسمبلی کی مدت میں توسیع کی بھی سرگوشیاں سنائی دے رہی ہے۔
آئندہ انتخابات سے متعلق آپشنز کیا ہیں؟
موجودہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کا وقت قریب پہنچتے ہی آئندہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے بھی مختلف آپشنز زیرِغور ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے چند دھڑے آئین کے مطابق وقت پر انتخابات کروانے کے حامی ہیں، جب کہ کچھ حلقوں کے اندر موجودہ اسمبلی کی مدت کے علاوہ طویل مدتی نگران سیٹ اپ تشکیل دینے کا آپشن بھی زیرِغور ہے۔
نگران وزیراعظم کی دوڑ میں کون کون شامل ہے؟
نگراں وزیراعظم کی دوڑ میں اب تک زیرِگردش ناموں میں سے جو مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں وہ صحافت اور بیوروکریسی سے وابستہ بڑے نام ہیں۔
ایک نام تجزیہ کار محسن بیگ کا بھی سامنے آرہا ہے جو کہ آصف علی زرداری کے علاوہ مقتدر حلقوں کے بھی قریب سمجھے جاتے ہیں۔
محسن بیگ عمران خان کے بھی دوست رہ چکے ہیں تاہم ان کی حکومت کے دوران محسن بیگ کے ساتھ زیادہ خوشگوار نہیں رہے اور انہیں جیل بھی جانا پڑا تھا۔
مسلم لیگ ن کے حلقوں میں احد چیمہ کا نام بھی بطور نگران وزیراعظم کے طور پر زیرِ غور ہے۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن احد چیمہ کا نام نگراں وزیر اعلٰی کے لیے نامزد کر چکی ہے۔
صحافی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابقہ چئیرمین نجم سیٹھی بھی نگران وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پی سی بی کی سربراہی نجم سیٹھی سے لیتے وقت اسحاق ڈار نے انہیں کسی اور عہدے پر لانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ گہرے تعلقات رکھنے کی بناء پر نجم سیٹھی نگران وزیراعظم کے لیے ایک مضبوط امیدوار ہیں۔