وطنِ عزیزکی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں شہدا کے لواحقین نے عید کے موقع پر اپنے پیاروں کو سلامِ عقیدت پیش کرتے ہوئے 9 مئی کے پر تشدد واقعات میں فوجی تنصیبات پر حملے اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی مذمت کی ہے۔
سپاہی نقشب مرتضٰی شہید کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نے یکم جنوری 2019 کو جامِ شہادت نوش کیا۔ ہر عید بہت مشکل سے گزرتی ہے اور بیٹے کی بہت یاد آتی ہے۔
’ہر عید اسکے بغیر بہت مشکل گزرتی ہے۔ وہ اکثر یہی کہتا تھا کہ میں نے آپ کی طرح آرمی میں جانا ہے۔ وہ کہتا تھا کہ میں نے اپنے ملک کے لیے اپنی جان قربان کرنی ہے۔‘
نقشب مرتضٰی شہید کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ ان کے بیٹے نے اپنے ملک کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا لیکن ملک پر آنچ نہیں آنے دی۔
نائب صوبیدار سراج الدین کی بیوہ کا کہنا ہے کہ خاوند کے بغیر عید اکیلے بہت دشواری سے گزرتی ہے۔ ان کی کمی کوئی بھی پوری نہیں کرسکتا۔ انہوں نے ۹ مئی کو شہیدوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔
’یہی لوگ آپکے ملک کی حفاظت کرتے ہیں اور انکی ہی تصویروں کو آپ جلا رہے ہیں۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ انکو کڑی سے کڑی سزادی جائے تاکہ آئندہ ایسا قدم اٹھانے سے پہلے ہزار بار سوچے۔‘
نائب صوبیدار سراج الدین کے والد نے بھی 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان واقعات کے ذمہ داروں کیخلاف تادیبی کارروائی کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ وہ دوبارہ ایسا نہ کرسکیں۔
نائب صوبیدارغلام مرتضٰی شہید کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا شہید بیٹا بہت شریف، دلیر اور شہادت کا متمنی کا تھا۔ ’میرا بیٹا محبت کرنیوالا اور مل جل رہنے والا انسان تھا۔ یہ میرا فخر اور مان ہے کہ میرا بیٹا شہید ہوا ہے اور شہادت کا رتبہ پایا۔‘
نائب صوبیدار غلام مرتضٰی شہید کے بیٹے نے بتایا کہ ان کے والد ابو گھر آنے سے قبل انہیں فون کرتے تھے۔ آخری مرتبہ بھی آنے سے ایک رات پہلے انہوں نے فون کیا اور ساتھ شاپنگ کرنے کا وعدہ کیا لیکن دوسرے دن ہی ان کی شہادت کی اطلاع موصول ہوگئی۔