بھارتی فوج میں ڈسپلن کی بگڑتی صورتحال، بغاوت کے خدشات سر اٹھانے لگے

پیر 3 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی فوج میں ڈسپلن کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، کہیں کرپشن، کہیں جنسی جرائم تو کہیں بدسلوکی۔ بھارتی فوج میں صرف 2022 میں 537 کورٹ مارشل اور 6 ہزار سے زائد ڈسپلن کے واقعات پیش آئے، بھارتی فوج میں بغاوت کے خدشات سر اٹھانے لگے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئے روز ڈسپلن کی بگڑتی صورتحال کی وجہ فوجی جوانوں کا گرتا ہوا مورال، کم تنخواہیں اور افسران کا نوجوانوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ ہے۔ 12 ہزار 4 سو 10 سے زائد فوجی بھگوڑے اور ڈیوٹی سے انکار پر برخاست کئے جا چکے ہیں۔

2019 میں بارڈر سیکیورٹی فورس کے جوان تیج بہادر کو غیر معیاری کھانے پر اعتراض کرنے پر سروس سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ اگست 2009 میں 8 بِہار رجمنٹ کے سپاہی موہن چن نے چھٹی نہ ملنے پر کمپنی کمانڈر میجر الیگزینڈر کو گولیوں سے بھون دیا تھا۔

جولائی 2017 میں سنتری ڈیوٹی لگانے پر 19 مدراس رجمنٹ کے نائیک کاٹھی ریسان نے میجر شیکھر تھاپا کو گولی مار دی تھی۔ 2016 میں سپاہی چندو بابو لال بھارتی فوجی افسران کے ناروا سلوک سے دلبرداشتہ ہو کر بارڈر کراس کرکے پاکستان آگیا تھا۔

ستمبر 2022 میں میجر جنرل میتھیوز نے فوجی سامان کی خریداری میں کروڑوں کا گھپلا کیا تھا۔ اگست 2022 میں لیفٹیننٹ کرنل اور صوبیدار میجر نے MES کے ٹھیکوں سے 50 فیصد بطورِ رشوت مانگ لی تھی۔

جولائی 2022 میں 10 بھارتی فوجی لاکھوں روپے مالیت کی سرکاری ادویات بلیک مارکیٹ میں بیچتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ اپریل 2021 میں فوجی افسر نے پولیس کانسٹیبل کے ساتھ مل کر سرینگر میں کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا شکار بنایا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp