شامی گاؤں النور جہاں نابینا آنکھوں کے محتاج نہیں

پیر 3 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شام میں النور نامی ایک ایسا گاؤں تعمیر کیا گیا ہے جہاں نابینا افراد آزاد اور خود مختار زندگی گزار رہے ہیں، تمام افراد کسی کا سہارا لیے بغیر گھروں کو جا سکتے ہیں، لکھا ہوا سمجھ سکتے ہیں اور یہاں تک کہ بچے پارک میں کھیل بھی سکتے ہیں۔

عرب ٹی وی الجزیرہ کے مطابق شمالی شام میں النور نامی اس گاؤں کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں نابیناؤں کے لیے خصوصی بریل کی تختیاں چسپاں کی گئی ہیں، جنہیں ہاتھ لگا کر نابینا افراد باآسانی لکھی ہوئی تحریر کو سمجھ سکتے ہیں۔

بشکریہ الجزیرہ ٹی وی: نابینا شخص بریل کی تختی سے گھر کی شناخت کررہا ہے۔

گھر کا اندرونی حصہ بھی نابینا افراد کی ضرورت کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے، فرش پر ایسی ٹائلز لگائی گئی ہیں کہ جب نابینا شخص اس پر چلتا ہے تو اس کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ کس طرف جا رہا ہے، اس طرح انکو اپنے کمرے، باتھ روم اور کچن کی جانب جانے میں آسانی ہوتی ہے۔

نابینا شخص خصوصی ٹائلز پر چلتے ہوئے گھر کے اندر کہیں بھی باآسانی جا سکتا ہے۔

اس گاؤں میں ایک مسجد، مارکیٹ اور بچوں کے لیے پارک بنایا گیا ہے۔ گاؤں میں تقریبا 100 کے قریب خاندان آباد ہیں۔ یہاں ایک اسکول اور ایک اسپتال بھی ہے جو ابھی تک فعال نہیں کیا گیا۔

گاؤں کے اندر گھروں کے ساتھ ساتھ اسکول اور ہسپتال کی عمارت کا ایک منظر

شام کے النور گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ لوگ ان سہولیات کی بدولت آزاد اور خود مختار زندگی گزار رہے ہیں۔

النور کے ڈائریکٹر عامر جراد کا کہنا ہے کہ ہم یہاں ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں، ہم ان تمام لوگوں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے اس گاؤں کی تعمیر میں معاونت کی ہے۔

النور گاؤں کا رہائشی بچہ یزان قاسم کا کہنا ہے کہ میرے ابو مجھے پارک لے جاتے ہیں جہاں میں جھولے لیتا ہوں اور دوستوں کے ساتھ کھیلتا ہوں، میرے والد مجھے بریل زبان بھی سیکھنے میں مدد کرتے ہیں۔

بچوں کا پارک جہاں نابینا بچے کھیلتے ہیں۔

اس گاؤں کے رہائشیوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو شام میں جنگ کے دوران زخمی ہوے اور دیکھنے کی بسیرت سے محروم ہوگئے۔

احمد الحامد کا کہنا ہے کہ وہ 2016 کی جنگ کے دوران مزائل پھٹنے سے زخمی ہوا اور دیکھنے کی بسیرت سے محروم ہو گیا، جس کے بعد بہت سے ہسپتالوں سے علاج کروایا لیکن آفاقہ نہ ہوا۔

یزان قاسم اپنے والد کے ساتھ گاؤں کی گلیوں میں چلتے ہوئے پارک کی جانب جا رہا ہے۔

احمد کا کہنا ہے کہ 2019 سے 2022 تک ہجرت کرتا رہا نظر نہ آنے کے باعث بہت سی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، آخر کار النور گاؤں میں رہنا نصیب ہوا جو اندھوں کے لیے روشنیوں کا شہر ہے۔

وسیم ریاض رحمان جو بریل کے استاد اور مسجد کے امام ہیں کا کہنا ہے کہ نابینا افراد کے لیے کوئی خاص ذریعہ معاش نہیں ہوتا جس کی بدولت وہ اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں، ہماری خواہش ہے کہ ہم نابینا افراد کو علم دیں تاکہ وہ اپنے لیے ایک اچھا ذریعہ معاش تلاش کر سکیں اور اپنا گزر بسر باآسانی سر انجام دے سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp