اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

منگل 4 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم کیخلاف توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے آج صبح اپنا محفوظ فیصلہ سنایا۔

ٹرائل کورٹ کے پانچ مئی فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور  کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعلقہ عدالت کو حکم دیا ہے کہ وہ فریقین کو دوبارہ سن کر وجوہات کے ساتھ 7 روز میں فیصلہ کرے۔

اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دیتے ہوئے رواں برس مئی میں فرد جرم عائد کردی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے سیشن کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل علی گوہر خان کا کہنا تھا کہ ایک سال سے عدالت میں اپنا موقف پیش کر رہےتھے، آج پی ٹی آئی کو کامیابی ملی ہے۔

’توشہ خانہ کیس میں سیشن جج کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی تھی، ہمارا موقف تھا کہ توشہ خانہ کیس میں درخواست وقت کی پابندی کے اصول کیخلاف ہے جب کہ دوسرا ہمارا نکتہ تھا کہ شکایت غیر متعلقہ شخص نے دائر کی تھی۔‘

عمران خان کے وکیل کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے پاس الیکشن کمیشن کی درخواست اب ختم ہوگئی ہے کیونکہ وہ ناقابل سماعت قرار دی جاچکی ہے۔ انہوں نے قوم کو اس فیصلہ پر مبارکباد دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے کارکنان سے سجدہ شکر ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

تحریری فیصلہ

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف سابق وزیر اعظم کی درخواست منظور کرتے ہوئے ضلعی عدالت کا 5 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کر دیا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ فریقین کے دلائل سے 8 سوالات عدالت کے سامنے آئے ہیں۔ ٹرائل کورٹ نے ان سوالات کو نظر انداز کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کے قانونی پہلوؤں کا مکمل جائزہ نہیں لیا۔

ٹرائل کورٹ کے پانچ مئی فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور  کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعلقہ عدالت کو حکم دیا ہے کہ وہ فریقین کو دوبارہ سن کر وجوہات کے ساتھ 7 روز میں فیصلہ کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے کئی قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیے بغیر درخواست خارج کردی۔ متعدد قانونی پہلوؤں کو ادھورا چھوڑتے ہوئے ان کا فیصلہ ہی نہیں کیا گیا۔

’آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ٹرائل کورٹ فریقین کو سن کر دوبارہ فیصلہ کرے اور فیصلے کی تفصیلی وجوہات بھی بیان کی جائیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp