ترکیہ میں موساد کیخلاف ایک اور آپریشن، 7 مشتبہ افراد گرفتار

منگل 4 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترکیہ کی قومی انٹیلیجنس آرگنائزیشن نے حال ہی میں ملک کے اندر سرگرم عمل موساد کے 56 کارندوں کے ایک سیل کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن میں ترک شہریوں سمیت سات مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

گرفتار کیے گئے افراد نے مبینہ طور پر ترکیہ میں جاسوس سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے کہ جب ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے دو طرفہ اقدامات کے لیے کوششیں عروج پر ہیں۔

ترکیہ کے نئے انٹیلیجنس چیف ابراہیم قالن ہیں، جو اس سے قبل برسوں تک صدارتی ترجمان کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ حکام کے مطابق، ترکیہ میں موساد کے کارندوں کی نگرانی اسرائیل میں مقیم 9 ایجنٹ کر رہے تھے۔

ترکیہ کے نئے انٹیلیجنس چیف ابراہیم قالن اس سے قبل برسوں صدارتی ترجمان کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ (فائل فوٹو، ایم آئی ٹی ویب سائٹ)

موساد کے مبینہ اس سیل کیخلاف مختلف جاسوسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے، جس میں ترک حکومت کی غیر قانونی نمائندگی کرتے ہوئے ترکیہ میں مقیم غیر ترک شہریوں کی جاسوسی کرنا بھی شامل تھا۔ ان کا نشانہ زیادہ تر فلسطینی اور ترکیہ میں مقیم عرب نسل کے لوگ تھے۔

مبینہ طور پر ان کے طریقوں میں آن لائن روٹنگ تکنیک کا استعمال، محفوظ نیٹ ورکس میں ہیکنگ، اور ہدف بنائے گئے افراد کی نقل و حرکت کا سراغ لگانا شامل تھا۔

عرب نژاد اسرائیلی سلیمان اغباریہ کی زیر نگرانی ایک آپریشن کے ایک حصے کے طور پر موساد کے کارندوں نے جسمانی طور پر موساد کی طرف سے ون آن ون ملاقاتوں کی تصویر کشی کے لیے مخصوص اہداف کا پیچھا کیا اور تمام معلومات اکٹھا کیں۔

موساد کے کارندوں نے جعلی عربی ویب سائٹس کا بھی استعمال کیا تاکہ اہداف کو مضامین پر کلک کرنے پر مجبور کیا جا سکے اور اس کے بعد ان کے فون پر سپائی ویئر لگا دیا گیا۔

ترک انٹیلیجنس ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ موساد نے استنبول میں مقیم اپنے عرب نژاد کارندوں کو کچھ اہم انٹیلیجنس معلومات اکٹھا کرنے کی غرض سے لبنان اور شام بھیجا تاکہ مسلح ڈرون سے نشانہ بننے والے مقامات کی قبل از حملہ نشاندہی کی جا سکے۔

ترکیہ کی کارروائیوں نے انکشاف کیا کہ ترکی اور بیرون ملک موساد کے ایجنٹوں نے یورپ، انگلینڈ، ملائیشیا اور انڈونیشیا میں مقیم جعلی افراد کی ملکیت میں ایک مرتبہ استعمال ہونیوالے موبائل فون لائنوں کے ذریعے اپنی بات چیت کی۔

اسرائیل میں انسٹیٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک سینیئر ریسرچ فیلو گیلیا لنڈنسٹراس نے اس پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انکشاف ترکی میں موساد سے منسلک کارندوں کی پچھلی کارروائیوں کے طشت از بام ہونے کا سلسلہ ہے۔

رواں برس مئی کے آخر میں جاری صدارتی انتخابات کی وجہ سے ترکی میں پہلے سے ہی سیاسی طور پر کشیدہ ماحول میں ترک حکام نے موساد کے ایک اور جاسوس نیٹ ورک کو بے نقاب کیا تھا۔

استنبول میں ہونے والی اس کارروائی میں، 11 مشتبہ افراد کو مبینہ طور پر ایک کمپنی اور ایران سے تجارتی تعلقات رکھنے والے افراد کی نگرانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

حراست میں لیے گئے تمام افراد غیر ملکی شہری تھے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کر رہے تھے اور انہیں موساد کے اہلکاروں نے یورپ میں تربیت دی تھی۔

دسمبر 2022 میں، ترکیہ نے موساد کے لیے فلسطینیوں کی جاسوسی کرنے والےموساد کے 7 کارندوں کے ایک اور گروپ کو بے نقاب کیا تھا، جو فلسطینیوں کے خلاف آن لائن ہتک عزت کی مہم اور دھمکیاں شروع کرنے کی مہم پر مامور تھا۔

سینیئر ریسرچ فیلو گیلیا لنڈنسٹراس کے مطابق اسرائیل ممکنہ طور پر ان الزامات کی تصدیق یا تردید کرتے ہوئے کوئی سرکاری بیان جاری کرنے سے گریز کرے گا، جیسا کہ اس نے اس سے قبل اسی نوعیت کے معاملات میں روا رکھا ہے۔

’ترکیہ میں رہائشی اور تعلیمی مقاصد کے لیے فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی نے اسرائیل اور اس کے مخالفین دونوں کے لیے کارندوں کو بھرتی کرنے اور مختلف قومیتوں کے افراد کو نشانہ بناتے ہوئے جاسوسی کی کارروائیاں کرنے کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا۔‘

گیلیا لنڈنسٹراس کا خیال ہے کہ اس نوعیت کے انکشافات میں اضافے کی بنیادی وجہ یہی ہے۔ ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات حالیہ برسوں میں تناؤ کا شکار رہے ہیں۔ تاہم پچھلے سال ایک اہم پیش رفت میں اسرائیل نے 4 سالوں میں پہلی بار ترکی میں اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔

آئرٹ للیان اس وقت ترکیہ میں بحیثیت اسرائیلی سفیر خدمات انجام دے رہی ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے اسرائیلی کوششوں کی نمائندگی کرتی ہیں، جب کہ ساکر اوزکان تورونلر کو اسرائیل میں ترک سفیر مقرر کیا گیا ہے۔

ترکیہ کے نئے وزیر خارجہ خاقان فیدان اس سے قبل قومی انٹیلیجنس آرگنائزیشن کی سربراہی کرچکے ہیں۔ انہیں ترک انٹیلیجنس آپریشن میں تبدیلی لانے والی قوتوں میں سے ایک توانا شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے، جو قبل از وقت انٹیلیجنس اور آپریشنز پر زیادہ زور دیتے ہیں۔

نئے ترک وزیر خارجہ خاقان فیدان خفیہ سفارت کاری کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ سیاسی میل جول کے بھی معمار سمجھے جاتے ہیں۔ (فائل فوٹو)

خاقان فیدان خفیہ سفارت کاری کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ سیاسی میل جول کے استوار رکھنے کے بھی معمار تھے۔ مبصرین کے مطابق ترک حکام کی جانب سے اس تازہ ترین کارروائی سے دونوں ممالک کے درمیان میل جول کے عمل کو کوئی نقصان پہنچنے کا خدشہ نہیں ہے۔

ریسرچ فیلو گیلیا لنڈنسٹراس سمجھتی ہیں کہ یہ کوئی نئی پیش رفت نہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کا کوئی بڑا اثر نہیں ہونا چاہیے۔’اس کے باوجود اگر واقعی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی ملاقات اسی مہینے متوقع ہے تو اس تفصیلی عوامی انکشاف کا وقت عجیب لگتا ہے۔‘

وزیر اعظم نیتن یاہو اور صدر اردوان کے مابین انقرہ میں متوقع بات چیت کا مقصد متعدد مسائل کو حل کرنا ہے، جس میں غزہ کے قریب سے ترکی کے راستے یورپ کو قدرتی گیس کی ممکنہ برآمد کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے صدر آئزک ہرزوگ کے ساتھ مل کر ترک صدر اردگان کو مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد بھیجتے ہوئے اسرائیل اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایک سینیئر فیلو ڈاکٹر نمرود گورین کے مطابق ترکی کی جانب سے کی گئی حالیہ گرفتاریوں کا دونوں ملکون کے مابین دو طرفہ تعلقات پر دیرپا اثر چھوڑنے کا امکان نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp