امریکا: زچگی کی شرحِ اموات میں دوگنا اضافہ، سیاہ فام خواتین زیادہ متاثر

بدھ 5 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ امریکا میں 20 سال کے عرصہ میں حمل کے بعد ایک سال کے اندر مرنے والی خواتین کی تعداد دو گنا سے زائد ہوچکی ہے۔ چونکادینے والی بات یہ سامنے آئی ہے کہ سب سے زیادہ اموات سیاہ فام خواتین کی ریکارڈ کی گئی ہیں۔

جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 1999 اور 2019 کے درمیان ہر امریکی ریاست اور پانچ مختلف النسل گروہوں میں زچگی کی اموات پر غور کیا گیا ، جس میں کووڈ نائنٹین جیسے وبائی مرض کے عروج کے دنوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

محققین کے مطابق 1999 میں 505 کے مقابلے میں 2019 میں 1,210 زچگی کی اموات ہوئیں۔ مجموعی طور پر 20 سال کے اس عرصے میں ایک لاکھ زندہ پیدائشوں میں ماؤں کی اموات کی تعداد 12.7 سے بڑھ کر 32.2 جب کہ سیاہ فام خواتین میں اموات کی تعداد 26.7 سے بڑھ کر 55.4 ہو گئی ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ زچگی سے جڑی شرح اموات میں سب سے چونکادینے والا اضافہ امریکی انڈین اور الاسکا کی مقامی خواتین میں دیکھا گیا، جہاں 1999 میں ایک لاکھ زندہ پیدائشوں میں 14 اموات سے معاملہ 2009 میں 49.2 اموات تک جاپہنچا۔

بوسٹن کے ماس جنرل برگھم میں ہیلتھ ایکویٹی کے سینیئر میڈیکل ڈائریکٹر  اور اس تحقیق کے مصنفین میں سے ایک ڈاکٹر ایلیسن برائنٹ سمجھتے ہیں کہ اس تحقیق کے آنکھ کھول دینے والے نتائج کو حکومت سمیت سب کے لیے ’کال ٹو ایکشن‘ ہونا چاہیے۔

’یہ (تحقیق) بنیادی وجوہات کو سمجھنے کے لیے ہم سب سے عمل کا متقاضی ہے، یہ سمجھنے کے لیے کہ اس میں سے کچھ صحت کی دیکھ بھال اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کے بارے میں ہے، لیکن اس میں سے زیادہ تر ساختی نسل پرستی اور پالیسیوں اور طریقہ کار اور چیزوں کے بارے میں ہے جو ہمارے سماجی نظام میں موجود ہیں، جو لوگوں کو صحت مند رہنے سے روک سکتی ہے۔‘

دولت مند ممالک میں امریکا میں زچگی کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے، جس کی تعریف حمل کے دوران یا اس کے بعد ایک سال تک کی موت کے طور پر کی جاتی ہے۔ عام وجوہات میں بہت زیادہ خون بہنا، انفیکشن، دل کی بیماری، خودکشی اور منشیات کی زیادہ مقدار شامل ہیں۔

سیاہ فام خواتین کی زچگی کے دوران اموات کی شرح ملک میں طویل عرصے سے بدترین رہی ہے اور یہ مسئلہ تمام سماجی اور اقتصادی پس منظر کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، 32 سالہ امریکی اولمپک چیمپیئن اسپرنٹر ٹوری بووی رواں برس مئی میں بچے کی پیدائش کے دوران رونما ہونیوالی پیچیدگیوں کے باعث جان کی بازی ہار گئی تھیں۔

امریکی اولمپک چیمپیئن اسپرنٹر ٹوری بووی رواں برس مئی میں بچے کی پیدائش کے دوران رونما ہونیوالی پیچیدگیوں کے باعث جان کی بازی ہار گئی تھیں۔ (فائل فوٹو)

گزشتہ برس وائٹ ہاؤس نے ’زچگی کی صحت کا بحران‘ سے تعبیر کیے گئے اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے ایک منصوبے کا آغاز کیا گیا، جس میں زچگی کے دوران صحت کی خدمات تک رسائی کو بڑھانے، صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں مزید ڈیٹا اکٹھا کرنے اور خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں حاملہ افرادی قوت کے ساتھ روا رکھے فرق کو دور کرنا شامل تھا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق ہر سال ہزاروں خواتین کو لیبر اور ڈیلیوری کے غیر متوقع نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی صحت کے لیے اہم مختصر یا طویل مدتی نتائج ہوتے ہیں، جیسا کہ دل کے مسائل، خون کی منتقلی کی ضرورت، ایکلیمپسیا، اور خون کے انفیکشن۔‘

’نطام میں رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ سیاہ فام مریضوں کو پہچاننے، ان کا احترام کرنے اور انہیں سننے میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ سیاہ فام اور امریکی انڈین اور الاسکا کی مقامی خواتین، اپنی آمدنی یا تعلیم سے قطع نظر، ان سنگین نتائج کے ایک بڑے حصے سے، بالکل دیہی خواتین کی طرح، متاثر ہوتی ہیں۔‘

رواں ہفتہ جاری کی گئی تحقیق کے مطابق یوں تو جنوبی امریکی ریاستوں میں تمام نسلی گروہوں میں لیکن خاص طور پر سیاہ فام خواتین میں زچگی کی شرح اموات زیادہ ہے، جب کہ وسط مغربی اور نیم بارانی ریاستوں میں امریکی انڈین اور الاسکا کی مقامی خواتین میں سب سے زیادہ شرحِ اموات ہے۔

1999 اور 2019 کے درمیان، ایشیائی، مقامی ہوائی اور دیگر بحرالکاہلی جزیرے کی خواتین میں ایک لاکھ  زندہ پیدائشوں میں اموات کی تعداد 9.6 سے بڑھ کر 20.9 ہو گئی ہے، یہی تعداد ہسپانوی خواتین میں 9.6 سے 19.1 تک اور سفید فام خواتین میں 9.4 سے 26.3 تک جا پہنچی ہے۔

سینٹ لوئس میں واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ہیلتھ سروسز اور پالیسی ریسرچر ڈاکٹر کیرن جوائنٹ میڈوکس کہتے ہیں کہ انہیں یہ کہتے ہوئے اچھا نہیں لگتا مگر وہ ان نتائج سے حیران نہیں ہوئے۔ ’یہ یقینی طور پر تشویشناک ہے، اور ہمیں یہ جاننے کے لیے مزید ثبوت ملے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے اور اس کے بارے میں کچھ کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی کوشش کریں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp