3 جولائی 2023: عالمی سطح پر ریکارڈ کیا گیا انسانی تاریخ کا سب سے گرم ترین دن

بدھ 5 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

3 جولائی 2023 پیر کا روز عالمی سطح پر دنیا کی تاریخ کا سب سے گرم ترین دن ریکارڈ کیاگیا ہے، سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ رواں سال درجہ حرارت میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔

امریکی قومی مراکز برائے ماحولیاتی پیش گوئی کے اعداد و شمار کے مطابق پیر کا دن عالمی سطح پر ریکارڈ کیا گیا انسانی تاریخ کا گرم ترین دن تھا، جب پہلی بار اوسط عالمی درجہ حرارت 17 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا جس نے اگست 2016 کے 16 اعشاریہ 92 سینٹی گریڈ کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

امریکی قومی مرکز برائے ماحولیات کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا  کے  اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے اور 3 جولائی کو پہلی مرتبہ اوسط درجہ حرارت 17.01ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

الجزیرہ کے مطابق جنوبی امریکا ان دونوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، چین میں بھی 35 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے اور ہیٹ ویو بھی جاری ہے۔ اسی طرح شمالی افریقہ میں بھی درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

یہاں تک کہ انٹارکٹیکا جو کہ اس وقت اپنے موسم سرما میں وہاں بھی غیرمعمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔

امپیریل کالج لندن میں گرانتھم انسٹی ٹیوٹ برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے موسمیاتی سائنسدان فریڈریک اوٹو نے کہا کہ یہ ایک سنگ میل نہیں ہے جسے ہمیں منانا چاہیے یہ لوگوں اور ماحولیاتی نظام کے لیے موت کی سزا ہے۔

امریکی محققین کے مطابق نیا ریکارڈ شدہ درجہ حرارت 19 ویں صدی کے آخر سے لے کر اب تک سب سے زیادہ ہے۔

سائنس دانوں کی رائے کے مطابق  بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج اور قدرتی موسمیاتی ایونٹ ایل نینو کا مجموعہ ہے۔

ایل نینو کی واپسی

دنیا کے موسموں پر اثر انداز ہونے والا بحر الکاہل میں ایل نینو ایک ایسا قدرتی موسمی تغیر ہے جس کے نتیجے میں زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے،

بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے جس کا اثر دنیا بھر کے درجہ حرارت پر پڑتا ہے جسے النینو کہا جاتا ہے۔

رواں سال ہی سائنسدانوں نے النینو کی واپسی کا اشارہ دیتے ہوئے سمندر اور زمین کے بڑھتے درجہ حرارت کے باعث عالمی اوسط درجہ حرارت میں 1.5 فیصد اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا تھا۔

ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ایل نینو لہر کے اثرات پہلے سے زیادہ تباہ کن ہوں گے اور ہیٹ ویوز کی شرح ایسی ہوسکتی ہے جس کی مثال تاریخ میں موجود نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp