جنین: زخمیوں کا علاج نہ ہونے دینے اور بچے مارکر خوش ہونے پر اسرائیل کی مذمت

بدھ 5 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جنین میں شدید زخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں۔

عالمی ادارے کے انسانی ہمدردی کے رابطہ دفتر کی ترجمان وینیسا ہیوگینن نےمقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے جنین میں اسرائیلی فضائی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے.

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وینیسا ہیوگینن نے کہا ہے کہ گزشتہ روز جنین پر اسرائیلی فوجی حملے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔

اس موقع پرعالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے شدید زخمی افراد تک طبی امداد کے لیے جنین قصبے میں داخلے میں رکاوٹ پیدا کی ہے جو تشویش ناک ہے۔

اسرائیلی فورسز نے 12 فلسطینی شہید کردیے

یاد رہے کہ اسرائیل کے زمینی و فضائی 2 روزہ چھاپے میں کم از کم 12 فلسطینی جنین میں اور ایک رام اللہ میں شہید ہوا جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔

جنین میں اپنے پیاروں کو دفنانے والے نوحہ کناں ہیں۔ تصویر: رائٹرز

پیر سے بدھ کی صبح تک اسرائیلی فورسز نے کیمپ پر زمینی اور فضائی حملہ کیا جو تقریباً 14,000 فلسطینی پناہ گزینوں کا گھر ہے۔ یہ گزشتہ 2 دہائیوں میں مغربی کنارے پر اسرائیل کا سب سے بڑا محاصرہ ہے۔ تاہم اب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس محاصرہ ختم کر دیا ہے اور فورسز کا انخلا ہو رہا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے نمائندے رچرڈ پیپرکون نے کہا ہے کہ جنین کے 3 اسپتالوں پر پیر اور منگل کو اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کے کنستروں سے حملہ کیا۔ رچرڈ پیپرکون نے اسرائیلی افواج سے مطالبہ کیا کہ وہ صحت کی سہولیات کا احترام کریں اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو محفوظ راستہ دیں۔

آئی سی آر سی نے بھی جینن کیمپ میں انسانی صورتحال تشویشناک قرار دے دی

بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس سے تعلق رکھنے والے امینی ترابیلسی کے مطابق کیمپ کے رہائشیوں کی اکثریت اسرائیلی فوجی کارروائی سے بڑے پیمانے پر پریشان ہوئی ہے۔

ترابیلسی نے بیروت سے بات کرتے ہوئے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ اجاگر کرنا ضروری ہے کہ پچھلے 6 مہینوں کے دوران ہونے والے تشدد کے کئی واقعات کے باعث وہاں کی آبادی پہلے ہی بہت مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔

اسرائیلی افواج بچوں کو مار کر خوش ہیں، بی بی سی اینکر

بی بی سی کے ایک اینکر نے جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے چھاپے اور حملوں پر تنقید کی ہے جہاں مار دیے جانے والے 12 فلسطینیوں میں 5 کم سن بچے بھی شامل تھے۔

سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران پیش اینکر انجانا گڈگل نے کہا کہ ’اسرائیلی افواج بچوں کو مارنے میں خوش ہیں‘۔

اینکر کا کہنا تھا کہ اب ہم جانتے ہیں کہ نوجوان افراد مارے جا رہے ہیں جن میں سے 4 کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا فوج کا مقصد یہی تھا کہ وہ 16 سے 18 سال کی عمر کے افراد کو قتل کردے؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp