برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی نے کینیا اور تنزانیہ میں ماسائی خاندانوں کو 196 گائیں دی ہیں جن کے نوادرات 100 سال پہلے چوری کر کے برطانیہ کو برآمد کیے گئے تھے۔
مقامی میڈیا نے خبر دی ہے کہ آکسفورڈ کے ’پٹ ریورز میوزیم‘ کے ایک وفد نے سولو اور مپائیما کے خاندانوں کو 49 جب کہ دوسرے 2 خاندانوں، سائیلس اور موسیکا میں سے ہر ایک کو 49 گائیں دی ہیں۔
یہ اقدام کینیا کے ایک شخص سیموئیل سنکیریاکی نے 2017 میں ’پٹ ریورز میوزیم‘ میں ماسائی نوادرات کا ایک بڑا ذخیرہ دریافت کرنے کے بعد کیا اٹھایا تھا اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے ان نوادرات کو واپس کرنے کی درخواست کی تھی۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ان نوادرات میں انکوننکوئی نامی مردوں کا ایک ہار شامل ہے جسے روایتی طور پر بزرگ پہنتے ہیں۔ خواتین کا ایک ہار جسے ایمونوریٹ کہتے ہیں اور ایک مخصوص قسم کا ہار جسے اسوریتیا کہتے ہیں شامل ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے میوزیم اسٹڈیز کی ڈائریکٹر لورا وان بروخون نے کینیا کی ناروک کاؤنٹی میں موریجو لوئیٹا میں ایک تقریب کے دوران میڈیا کو بتایا کہ ادارے کے پاس نوآبادیاتی دور کے 148 ماسائی نوادرات ہیں لیکن ان میں سے صرف 5 کو غلط طریقے سے حاصل کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ان میں سے بہت سے تحفے میں حاصل کیے گئے تھے جو اس وقت بھی اصل حالت میں موجود ہیں، لیکن ان میں سے کچھ غلط طریقے سے حاصل کیے گئے تھے جنہیں واقعی کبھی میوزیم میں نہیں ہونا چاہیے تھااور ان کے بارے میں ریکارڈ واضح نہیں تھا کہ وہ وہاں کیسے پہنچے۔
انہوں نے واضح کیا کہ متاثرہ خاندانوں میں سے ہر ایک کو 49 گائیں فراہم کرنا ان کے روایتی طریقوں اور روایات کے مطابق ہے۔
تاہم، ناروک کاؤنٹی کے گورنر پیٹرک نٹوٹو کا خیال ہے کہ نوادرات کے مالکان زیورات چھیننے سے پہلے یا تو مارے گئے تھے یا انہیں معذور کر دیا گیا تھا۔
ماسائی خاندانوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے اس اقدام کی تعریف کی لیکن کہا کہ معاوضہ ناکافی ہے۔ ان خاندانوں کے ترجمان سیکا اولے سولو نے بتایا کہ وہ اب بھی مزید مناسب معاوضے کی توقع کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مقدمہ کرنے کا اختیار استعمال کر سکتے تھے لیکن ہم نے روایتی طریقہ کا انتخاب کیا کیوں کہ ہم مفاہمت پر یقین رکھتے ہیں۔
ادھر مقامی عہدیدار اس کے علاوہ یونیورسٹی کو لوئیٹا کے علاقے میں کیمپس قائم کرنے اور ان کے طلبا کو معاوضے کے طور پر مکمل اسکالرشپ فراہم کرنے کی حمایت کررہے ہیں۔
مشرقی افریقہ کے ماسائی لوگ جنوبی کینیا اور شمالی تنزانیہ میں رہتے ہیں اور اپنی الگ ثقافتی روایات اور بھرپور تاریخ کی وجہ سے ممتاز ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے عجائب گھروں کو نوآبادیاتی دور میں چوری ہونے والی اشیا کو ان کے متعلقہ ممالک کو واپس کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔
گھانا، ایتھوپیا اور نائیجیریا سبھی ممالک نے برٹش میوزیم سے کہا ہے کہ وہ نوآبادیاتی دور کے رسمی نوادرات کو انہیں واپس کریں جنہیں چوری یا کسی دوسرے طریقے سے برطانیہ لے جایا گیا تھا۔