بجٹ کے بعد سولر پینل سسٹم کتنا سستا ہوا؟

جمعہ 7 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں سولر پینل کی مینوفیکچرنگ، بیٹریز کی تیاری، انورٹر کے خام مال اور مشینری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

جینیسز پاور سسٹم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے بجٹ کے بعد سولر پینل سسٹم کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ کے بعد سولر پینل سسٹم کی قیمتوں میں کچھ کمی آئی ہے۔

مگر پچھلے برس سے موازنہ کیا جائے تو اس سال رمضان تک سولر پاور سسٹم کا کاروبار 20 فی صد ہوا ہے جب کہ گزشتہ برس رمضان کے مہینے میں یہی کاروبار 70 سے 80 فی صد تک تھا۔

سولر پینل سسٹم کے کاروبار میں 40 فیصد اضافہ ہوا

انہوں نے بتایا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ موسم ٹھنڈا تھا، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ رواں سال کے بجٹ کے بعد سولر پینل سسٹم کے کاروبار میں 40 فی صد اضافہ ہوا ہے اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس کے نرخوں میں کمی آئی ہے اور بجلی بھی مہنگی ہوئی ہے۔

قیمتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ایک عام سولر سیٹ کی قیمت کی بات کی جائے تو اس پر پہلے تقریباً ساڑھے 8 لاکھ روپے تک کا خرچ آتا تھا مگر بجٹ میں قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد اب اس پر 7 لاکھ 20 ہزار روپے لاگت آتی ہے۔

بجٹ کے بعد ایک واٹ کا پینل 85 روپے کا ہو گیا

سولر پینل کی قیمتوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ایک واٹ کا پینل جو پہلے تقریباً 140 روپے کا آتا تھا اب وہی پینل تقریباً 85 روپے کا آتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ قیمتیں بجٹ میں جنرل سیل ٹیکس(جی ایس ٹی) کے ختم ہونے پر کم نہیں ہوئیں بلکہ اس وقت ویسے ہی عالمی مارکیٹ میں سولر پینل کی قیمتیں کم ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس بات کا اندازہ کچھ مہنیوں بعد ہی لگایا جا سکے گا کہ بجٹ کے بعد فروخت میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ مزید سستی جگہیں ڈھونڈتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔لوگوں کے لیے ہدایت ہے کہ وہ حقیقی برآمد کنندگان سے ہی پینلز خریدیں۔ اس میں بھی کم از کم’ٹیئر ون یا ٹرپل اے گریڈ ‘ کے پینل خریدیں تاکہ زیادہ عرصہ چل سکیں۔

سولر سسم پر پہلے سے کوئی کسٹمز ڈیوٹی نہیں تھی: شرجیل احمد

ری انرجی سولر سلیوشن کے ڈائریکٹر شرجیل احمد سلہری  نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سولر پینل سسٹم کے بارے میں ایک بڑی غلط فہمی یہ سامنے آئی ہے کہ رواں سال کے بجٹ میں کسٹمز ڈیوٹیاں ختم ہو گئی ہیں، ان پر تو پہلے بھی کوئی کسٹمز ڈیوٹیاں عائد نہیں تھیں۔

اس میں محض سولر پینل کے انورٹر پر جنرل سیلز ٹیکس(جی ایس ٹی) لاگو تھا جو اب ختم ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے سولر پینل سسٹم کے استعمال کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے تاہم بجٹ کے بعد جنرل سیلز ٹیکس(جی ایس ٹی)کے خاتمے کے بعد بھی سولر پینل کے فروخت میں مزید تیزی آ رہی ہے۔

سولر پینل سسٹم پر 12 سے 13 لاکھ کا خرچہ آتا ہے

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک چھوٹے گھر میں سولر پینل سسٹم لگانے پر کم از کم 12 سے 13 لاکھ کا خرچہ آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سولر پینل کی خریداری کے دوران عام آدمی کے لیے فراڈ پکڑنا خاصا مشکل کام ہے۔ اس سلسلے میں اگر حکومتی پاپندیوں کی سختی سے تعمیل کروائی جائے تو سولر پینل سے متعلق خام مال کی درآمدکے وقت ہی صحیح چیز ملک میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اصل دستاویزات مانگنا گاہک کا حق اور ان کو فراہم کرنا کاروباری حضرات کا فرض ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ جنرل سیلز ٹیکس(جی ایس ٹی) ختم ہونے سے تقریباً 5 سے 7 فی صد فرق آتا ہے۔ ادھر اس وقت ڈالر کے نرخ بھی کم ہو رہے ہیں، یہ بھی ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں پینل کی قیمتیں کم ترین سطح پر ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ سولر انرجی آلات کے خام مال پر ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی ختم ہوئی ہے جس کا فائدہ عام آدمی سے زیادہ خام مال بنانے والی فیکٹریوں کو ہوگا۔ اگر کمپنیاں چاہییں تو یہ فائدہ عوام کو بھی پہنچا سکتی ہیں۔

سولر پینل سسٹم لگوانے کے بعد بجلی کے بلوں سے جان چھوٹ گئی: عمار عباسی

اسلام آباد کے ایک رہائشی عمار عباسی نے سولر پینل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گھر میں سولر پینل سسٹم لگوانے کے بعد کافی سکون آگیا ہے۔ ’جب سے سولر پینل سسٹم لگوایا ہے بجلی کے بلوں سے جان چھوٹ گئی ہے۔

یہ ایک بار کی سرمایہ کاری ہے لیکن اس کا فائدہ دیر پا ہے۔سولر پینل سسٹم کے فوائد کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس طرح ملک کو بھی فائدہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں بجلی کی پیداوار ہماری ضرورت سے کم ہے۔ اس لیے گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے اگر قابل استطاعت لوگ سولر پینل سسٹم لگوائیں گے تو یقیناً اس کا فائدہ حکومت کے ساتھ عام آدمی کو بھی ہو گا۔

ایک سوال پر عمار عباسی نے بتایا کہ اگرچہ سولر پینل سسٹم مہنگا ہے مگر چند مہینوں میں ہی آپ کے پیسے پورے ہو جاتے ہیں۔

سولر پینل سسٹم لگوانے کے لیے گھر میں بجلی کی کھپت کا اندازہ ہونا چاہیے

انہوں نے بتایا کہ قابل توجہ بات یہ ہے کہ اگر کوئی اپنے گھر میں سولر لگوانا چاہتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے معلوم کرے کہ اس کے گھر کتنے بلب اور پنکھے ہیں اور بجلی کے یونٹس کی کھپت کتنی ہے۔

یہ بھی ہے کہ پچھلے ایک سال کے بجلی کے بلوں کو بھی مد نظر رکھا جائے اور اسی کے مطابق فیصلہ کیا جائے کہ اس کے گھر کو کتنی پاور( یونٹس) والے سولر پینل سسٹم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ جس کمپنی سے سولر پینل سسٹم لگوا رہے ہیں بارے خوب تحقیق کر لی جائے اور انہی کمپنیوں سےسولر پینل سسٹم لگوائیں جو گورنمنٹ آف پاکستان سے منظور شدہ ہوں۔

حکومت سولر پینل سسٹم کی قیمتوں میں مزید کمی لائے: شہری

راولپنڈی کے رہائشی محمد عدنان نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ گھر میں سولر پینل سسٹم لگوانا چاہتے ہیں مگر ابھی ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ توقع کر رہے تھے کہ شاید بجٹ میں سولر پینل سسٹم کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئے گی مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ سولر پینل سسٹم کی قیمتوں میں اتنی کمی نہیں کی گئی کہ ایک متوسط آمدنی والا شخص اس سسٹم کو خرید سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت توانائی کے متبادل ذرائع پیدا کرنا چاہتی ہے اور اس کے فوائد عام آدمی تک پہنچانا چاہتی ہے تو اسے سولر پینل سسٹم کی قیمتوں میں مزید کمی لانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp