عیدالاضحی کے موقع پر سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مسجد کے سامنے عین نماز عید کے وقت قرآن نذر آتش کیے جانے کے بعد سے الہامی کتاب گوگل کی ٹاپ سرچ بن گئی۔
گوگل کے ڈیٹا کے مطابق مسلمان ملکوں سمیت فرانس، اسپین، روس، اٹلی، تھائی لینڈ، جرمنی، سوئٹزر لینڈ ، امریکہ، بیلجیئم، ڈنمارک، ناروے، آسٹریلیا، آسٹریا، نیوزی لینڈ، ہالینڈ، کینیڈا، جنوبی افریقہ اور برطانیہ میں قرآن کو بہت زیادہ سرچ کیا گیا۔
یہ سرچز صرف قرآن تک محدود نہیں رہیں بلکہ دنیا کے تقریبا 150 ملکوں میں دو درجن سے زائد ایسے کی ورڈز کو سرچ کیا گیا ہے جن کا تعلق قرآن سے ہے۔
مزید پڑھیں
گوگل سرچز میں قرآن Quran کو جہاں مختلف ملکوں میں سب سے زیادہ سرچ کیے گئے لفظ کا درجہ دیا گیا وہیں درجنوں خطے ایسے تھے جہاں یہاں ’رائزنگ‘ اصطلاح قرار دی گئی۔
گوگل سرچ میں ’ٹاپ‘ اس سرچ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو سب سے مقبول ہو۔ 100 کے نمبر ان کی ورڈز/سرچز کو دیے جاتے ہیں جنہیں انٹرنیٹ صارفین زیادہ جاننا چاہ رہے ہوں۔
’رائزنگ‘ کی اصطلاح ان سرچز کے لیے استعمال کی جاتی ہے جس کی مقداد میں گزشتہ عرصے کی نسبت اضافہ ہوا ہو۔ بہت زیادہ اضافہ کی صورت میں ’بریک آؤٹ‘ سرچ قرار دیا جاتا ہے۔
قرآن نذر آتش کرنے والا سلوان مونیکا، الہامی کتاب کی بے حرمتی پر احتجاج، سویڈن میں قرآن جلانے کی اجازت، سویڈن، سویڈن زبان بھی ان سرچز میں شامل ہے۔
30 جون کے بعد سے قرآن پاکستان میں مسلسل سب سے زیادہ سرچ کیا جانے والا لفظ رہا۔ مالدیب، صومالیہ، برونائی اور انڈونیشیا وہ ملک رہے جہاں اس اصطلاح کو سرچ کرنے کی مقدار میں سب سے زایدہ اضافہ ہوا۔
قرآن سے متعلق سرچ کرنے والے پاکستانی شہروں میں ضلع راولپنڈی کا علاقہ واہ، خیبرپختونخوا کا ضلع ایبٹ آباد، ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی سب سے آگے رہے۔
رواں برس کے دوران سویڈن میں یہ دوسرا موقع ہے جب قرآن نذر آتش کیا گیا ہے۔
یورپی ملک سوڈان میں عیدالاضحی کے دن قرآن کی بےحرمتی کرنے والا فرد عراقی نژاد سلوان مونیکا کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
سویڈش میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اچانک نہیں ہوا بلکہ سلوان مونیکا نے پہلے پولیس سے اجازت مانگی مگر مثبت جواب نہ ملا تو عدالت سے رجوع کیا۔
مزید پڑھیں
ماضی میں نازی نظریات کی حامی تسلیم کی جانے والی جماعت کی زیر قیادت سویڈن کی عدالت پہنچنے والا سلوان مونیکا پانچ برس قبل عراق سے سویڈن پہنچا تھا۔
سلوان مونیکا نے تین ماہ تک عدالت میں قرآن کی بےحرمتی کی اجازت ملنے کا مقدمہ لڑا اور پھر عین عید کے روز مسجد کے سامنے یہ نفرت انگیز گھناؤنی حرکت کی۔
خود کو ملحد بتانے والے سلوان مونیکا نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا تھا کہ اس کے پاس سویڈش شہریت ہے۔