وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ تقسیم، تنازعات اور انتشار سے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، سیاسی استحکام کے بغیر کوئی ملک معاشی ترقی نہیں کر سکتا، سی پیک خطے کے لیے ترقی کا مظہر ہے، ہمارے پاس آگے بڑھنے کا تیسرا موقع ہے، ایسے مواقع بار بار نہیں ملتے۔ پاکستانی قوم فیصلہ کر لے تو پاکستان 10 سال میں کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گا۔
بحریہ یونیورسٹی اور قومی ادارہ برائے بحری امور کے زیر اہتمام سی پیک پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبہ ہمارے معاشی خلا کو ختم کر سکتا ہے، چین پاکستانی مصنوعات کے لیے بھی بہت بڑی مارکیٹ ہے، پاکستان نے زراعت، کان کنی، آئی ٹی، ترقی انسانی وسائل کی بنیاد پر ایک جامع منصوبہ بندی کی ہے، پاکستانی قوم فیصلہ کر لے تو پاکستان 10 سال میں کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کی ترقی کی کہانی ہے، گزشتہ حکومت نے ترقی کے اس موقع کو اٹھا پھینکا، سی پیک کو سکینڈل بنا دیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ افغانستان جانے والے نیٹو سامان نے پاکستانی سڑکیں اور ریلوے لائنز تباہ کر دیں، پاکستان نے تباہی پر کوئی فیس نہیں لی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 60 کی دہائی میں صنعتی ترقی میں انقلاب برپا کیا لیکن جغرافیائی اور سماجی عدم مساوات نے ترقی کو ماند کر دیا، پاکستان میں حکومتوں کی میوزیکل چیئر کھیلی جاتی رہی، بھارت سیاسی استحکام سے ترقی کرتا رہا، ہمیں سیاسی استحکام لانا ہے۔
چین میں پاکستانی سفیر معین الحق نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ سی پیک توانائی، ربط، ڈھانچہ سازی، صنعتکاری اور زرعی ترقی کا جامع اور دیرپا منصوبہ ہے، اس منصوبے نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے۔
چین کی ناظم الامور مسز پینگ چُن شوئے نے کہا کہ پاک چین قیادت کی وسعت نظری کے باعث سی پیک نے نمایاں ترقی کی، سی پیک منصوبوں کے تناظر میں 11 ورکنگ گروپ قائم ہیں، گوادر بندرگاہ آج بندرگاہ مکمل فعال ہے،ایک خطہ، ایک رستہ منصوبہ نے دنیا میں اقتصادی اور بحری تعاون کو فروغ دیا۔
سابق سفیر مسعود خالد نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشتگردی، کورونا وباء، موسمیاتی تغیر اور دیگر چیلنجز نے سی پیک کو مزید سست روی کا شکار کیا،سی پیک کے خلاف دشمن کی تباہی کی منصوبہ بندی نے بھی نقصان پہنچایا۔