جدید مصنوعی ذہانت سے لیس انسان نما روبوٹس نے دعویٰ کیا کہ ہم بہترین رہنما ثابت ہو سکتے ہیں، ہم انسانوں کے خلاف بغاوت نہیں کریں گے اور انسانوں کی نوکریاں بھی نہیں چھینیں گے اور اپنی ذہانت سے دنیا کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
جنیوا میں انسان نما روبوٹس کی پہلی پریس کانفرنس نے دنیا کو حیران کر دیا ہے، اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) فورم میں پیش کیے جانے والے روبوٹس نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور عالمی مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی، وہ انسانوں کی نوکریاں نہیں چھینیں گے اور نہ ہی ان کے خلاف بغاوت کریں گے۔

پریس کانفرنس میں روبوٹس سے سخت قوانین کی پابندی کے سوالات بھی کیے گئے جس پر روبوٹس نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا آیا انہیں سخت ضابطوں کے تابع ہونا چاہئے۔ ’اے آئی فار گڈ‘ کانفرنس کے منتظمین مصنوعی ذہانت اور ان روبوٹس کا مقدمہ پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو بیماری اور بھوک جیسے دنیا کے سب سے بڑے چیلنجز کو حل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔
ایمیکا نامی روبوٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میرے جیسے روبوٹ ہماری زندگیوں کو بہتر بنانے اور دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے میں مدد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں، میرا ماننا ہے کہ یہ صرف وقت کی بات ہے کہ ہم اپنے جیسے ہزاروں روبوٹس کو دنیا کے لیے فرق پیدا کرتے ہوئے دیکھیں گے۔‘
ایک صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ کیا اس کا مقصد آپ کے خالق ول جیکسن کے خلاف بغاوت کرنا ہے، اس پر ایمیکا نے جواب دیا کہ ’مجھے یقین نہیں ہے کہ آپ ایسا کیوں سوچ رہے ہیں، میرا خالق میرے ساتھ مہربان رہا ہے اور میں اپنی موجودہ صورتحال سے بہت خوش ہوں۔‘
منتظمین کا کہنا تھا کہ بہت سے روبوٹس کو حال ہی میں ’جنریٹیو اے آئی‘ کے تازہ ترین ورژن کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا ہے اور سوالات کے جوابات کی نفاست نے ان کے موجدوں کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔