سائنسدانوں نے ہوائی جہازوں میں ’پروجیکٹ فلائی ڈریگن‘ کے نام سے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے، جس سے فضائی سفرمزید محفوظ ہو گیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت ( اے آئی) سے جڑی ہے جو ایک خود کار پائلٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔
سائنسدانوں نے اس ٹیکنالوجی کے ذریعے جہازوں کو خود کار طریقے مزید بہتر انداز میں کنٹرول کرنے کے تجربات کیے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سائنسدان’پروجیکٹ ڈریگن فلائی‘ کے نام سے جاری اس منصوبے پر مزید بہتری لانے کے لیے تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے۔
سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ 50 سالوں میں ہوا بازی میں آٹومیشن نے پائلٹ کے کردار کو بدل دیا ہے۔ اب نئی تحقیق اور ایجاد سے کاک پٹ میں پائلٹس کو زبردست مدد مل رہی ہے۔
سائنسدانوں نے ’ پروجیکٹ ڈریگن فلائی‘ کی آزمائش ایربس A350-1000 پر کی جس سے معلوم ہوا کہ ڈریگن فلائی ٹیکنالوجی نے ہوائی جہاز کی خود کاری کو مزید بڑھا دیا ہے۔
سائنسدان اس پروجیکٹ میں جہاز کے 3 شعبوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، ان شعبوں میں خودکار انداز سے لینڈنگ، ٹیکسی کی مدد اور خودکار طریقے سے ہنگامی موڑ مڑنا شامل ہیں۔
ان میں سے آخری شعبہ سب سے زیادہ ڈرامائی ہے جس کے بارے میں ایربس کے کمرشل ہوائی جہاز کے چیف ٹیسٹ پائلٹ میلکم رڈلے نے یقین دلایا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے بعد فضائی حادثے کا خطرہ بہت حد تک کم ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’ڈریگن فلائی‘ پروجیکٹ نے ایک خود کار ایمرجنسی سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا ہے لیکن پھر بھی ہوائی جہاز کے پائلٹ اور عملے کو کسی بھی حادثے کے لیے بھی تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
اس میں ایک خیال یہ بھی ہے کہ اگر پائلٹوں کو کہیں ہنگامی بنیادوں پر کوئی فیصلہ کرنا پڑے یا اگر وہ جہاز کے اندر کسی اور مسئلے کا شکار ہو جائیں گے تو یہ ٹیکنالوجی جہاز کو سنبھالنے کی بھرپور صیلاحیت رکھتی ہے۔
ایسی صورت میں اس کا خود کار نظام متحرک ہو جاتا ہے اور وہ جہاز کو اپنے کنٹرول میں لینے، ہنگامی بنیادوں پر جہاز کو نیچے اتار سکتا ہے، اس کے علاوہ دوسرے طیاروں اور موسم اور علاقے کو پہچاننے کی بھی صیلاحیت رکھتا ہے۔
یہ نظام ہوائی جہاز کو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اس کی تخلیق کردہ مصنوعی آواز کے ساتھ ریڈیو پر ایئر ٹریفک کنٹرول روم سے بات کرنے کی بھی صیلاحیت رکھتا ہے۔
خودکار ایمرجنسی آپریشنز ڈیزائنر میگوئل مینڈیس ڈیاس کا کہنا ہے کہ اس نظام کے ذریعے تمام معلومات کو سمجھنے اور ان کا حل تلاش کرنے میں مدد ملی ہے۔
پروجیکٹ ڈریگن فلائی نے دو کامیاب ہنگامی لینڈنگ کا کامیاب مظاہرہ کیاہے ۔ ان آزمائشی پروازوں کے دوران فرانسیسی ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے صورت حال کو پوری طرح سمجھا اور طیارہ بحفاظت لینڈ کر گیا۔
میگوئل مینڈیش کا کہنا ہے کہ ‘یہ واقعی ایک حیرت انگیز کارنامہ تھا۔ شکر ہے کہ خود کار طریقے سے تقریباً تمام لینڈنگ میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پروجیکٹ ڈریگن فلائی ہوائی جہاز کو خودکار لینڈنگ کرنے میں مدد کے لیے مختلف سینسرز کا استعمال کرتا ہے۔ اس میں عام کیمروں، انفراریڈ اور ریڈار ٹیکنالوجی کے امتزاج کا استعمال شامل ہے۔