ریڈیو بمقابلہ سوشل میڈیا

اتوار 9 جولائی 2023
author image

اے وسیم خٹک، صوابی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سن دوہزار نو میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران سوات میں طالبان کی میڈیا حکمت عملی کا مقصد ان کا پروپیگنڈہ پھیلانا، رائے عامہ کو ہموار کرنا اور مقامی آبادی میں خوف پیدا کرنا تھا۔ انہوں نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مختلف میڈیا پلیٹ فارمز بشمول ایف ایم ریڈیو اور مقامی میڈیا چینلز کا استعمال کیا۔

اور پھر 2013 میں وہی میڈیا جس کے ساتھ سوشل کا لاحقہ لگ گیا میدان میں اُترا تو پولیٹیکل کمیونیکیشن کے لئے سب سیاسی پارٹیوں اور حکومتی جماعتوں نے اس کا سہارا لیا۔ یہی وقت تھا جب سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز میدان میں آچکے تھے اور عرب سپرنگ بھی رونما ہوچکا تھا ۔مغرب سے ہوتے ہوئے خلیج کی راہ سے سوشل میڈیائی دور نے انگڑائی لی اور یوں جنگ کے پرانے طریقے بدلنے لگے اور فورتھ جنریشن، ففتھ جنریشن وارکے قصیدے پڑھے جانے لگے۔

پی ٹی آئی چونکہ ایک ابھرتی ہوئی جماعت تھی جس پر اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ بھی تھا اور نوجوانوں کی بڑی تعداد جو سوشل میڈیا کے شیر تھے وہ اس پارٹی کا حصہ تھے تو پارٹی لیڈران نے اسے بطور ہتھیار استعمال کرنا شروع کیا اور ہم دیکھتے ہیں کہ 2013 سے 2023 تک اس کو پاکستان تحریک انصاف نے کس طرح استعمال کیا ہے ۔ جس طرح سوات میں تحریک طالبان پاکستان نے اس کا استعمال کیا اسی طرح پاکستان تحریک انصاف نے کیا جس کا نتیجہ نومئی کو ہم دیکھ سکتے ہیں ۔

تحریک طالبان پاکستان کی حکمت عملی کے اہم عناصر میں سے ایک ایف ایم ریڈیو نشریات کا استعمال تھا، خاص طور پر طالبان کمانڈر فضل اللہ، جو “ریڈیو ملا” کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ان ریڈیو نشریات کے ذریعے، فضل اللہ نے انتہا پسندانہ نظریات کو پھیلایا، پاکستانی حکومت اور فوج کے خلاف تبلیغ کی، اور مقامی باشندوں کو خبردار کیا کہ وہ طالبان کے خلاف بات نہ کریں۔ اس نے پاکستانی فوج کے خلاف سخت زبان استعمال کی اور مقامی لوگوں کو ہراساں کیا، خوف پیدا کیا اور طالبان کے ساتھ وفاداری کا جذبہ پیدا کیا۔

طالبان نے اپنے پیغامات کی تشہیر اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کے لیے مقامی میڈیا چینلز کا بھی استعمال کیا۔ انہوں نے پاکستانی حکومت اور فوج کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کیا، خود کو اسلام کے نجات دہندہ اور اسلام کے سنہرے دور کو بحال کرنے والوں کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے خواتین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ریڈیو اسٹیشنوں پر ٹیلی فون کال کریں اور اپنے مقصد کے لیے رقم عطیہ کریں۔ یہاں تک کہ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اپنے شوہروں کو طالبان کی صفوں میں شامل ہونے اور فوج اور پولیس فورسز پر حملہ کرنے کے لیے راضی کریں۔

اپنی میڈیا حکمت عملی کے ذریعے، طالبان کا مقصد مقامی آبادی میں مذہبی فریضہ کا احساس پیدا کرنا، ان کے عقائد میں ہیرا پھیری اور اپنے ذہنوں پر کنٹرول قائم کرنا تھا۔ انہوں نے سوات میں خواتین میں مذہبی تعلیم کی کمی کا فائدہ اٹھایا، جس سے ان کی رائے اور عمل پر اثر انداز ہونا آسان ہو گیا۔
سوات میں طالبان کی میڈیا حکمت عملی کا خاصا اثر ہوا۔ اس نے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پیدا کر دیا، جس سے خاموشی چھا گئی جہاں لوگ طالبان کے خلاف بولنے سے ڈرتے تھے۔ یہاں تک کہ کچھ خواتین نے طالبان کو اپنے سسرال سے الگ ہونے کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ان کو آزاد کرنے والے اثر و رسوخ کے طور پر دیکھا۔ انتہا پسند عسکریت پسندوں نے کامیابی کے ساتھ رائے عامہ کو جوڑ دیا، مذہبی منظر کشی کے ذریعے اپنے اعمال کا جواز پیش کیا، اور مسابقتی میڈیا ذرائع کو روک دیا۔

مجموعی طور پر، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران سوات میں طالبان کی میڈیا حکمت عملی کا مقصد اپنے نظریے کو پھیلانا، حمایت حاصل کرنا اور پاکستانی حکومت اور فوج کے اثر و رسوخ کو کمزور کرنا تھا۔ انہوں نے عوام کی رائے کو ڈھالنے اور مقامی آبادی کے ذہنوں پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے ایف ایم ریڈیو اور مقامی میڈیا چینلز کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا،

مگر آج کے دور میں دیکھا جائے تو اب صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہوگئی ہے اب سوات یا کسی اور علاقے میں ریڈیو کے ذریعے اس طرح پروپیگنڈہ نہیں کیا جاسکتا جس طرح سوشل میڈیا کے ذریعے کیا جاتا ہے ۔ اب وار سوشل میڈیا کے ذریعے ہی لڑی جاتی ہے اور اس کا فائدہ بھی ہم دیکھتے ہیں ۔ گزشتہ حکومت میں زیادہ تر سوشل میڈیا کو ہی بحیثیت جنگی ٹول استعمال کیا گیا جس میں انہیں کامیابی بھی ملی ۔ اور کسی بھی حکومت میں سوشل میڈیا کا استعمال اتنا نہیں ہوا جتنا اس حکومت میں ہوا۔ ٹک ٹاکرز اور میڈیا انفلوئنسر کو بھرتی کیا گیا جس پر پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا اس کے ساتھ ہماری سیکورٹی ایجنسیوں نے بھی سوشل میڈیا پر اپنی جنگ جاری رکھی اور موثر پروپیگنڈے کے طور پر حکومت کو ناکوں چنوں چبوائے اور جو کھویا ہوا مورال تھا وہ واپس کردیا ۔ اس سے پہلے ریڈیو کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا مگر اب سوشل میڈیا نے وہ جگہ لے لی ہے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp