دُنیا میں جوں، جوں تحقیق کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے ، آئے روز نئی ایجادات بھی سامنے آ رہی ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اسمارٹ واچز 7 سال پہلے پارکنسنز ( دماغ کی بیماری) کی بیماری کی علامات کی تشخیص کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔
پارکنسنز کا مرض ایک دماغی عارضہ ہے جو غیر ارادی یا بے قابو حرکات کا باعث بنتا ہے، جیسے کپکپی طاری ہونا، شدید گرمی لگنا یا پیسنا آنا، چلنے میں لڑکھڑاہٹ آنا، توازن کو برقرار رکھنے میں دشواری پیش آنا اور پٹھوں میں کھینچاؤ پیدا ہوجانا شامل ہے۔
اس بیماری میں علامات عام طور پر آہستہ آہستہ شروع ہوتی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید بگڑتی جاتی ہیں۔ جیسے جیسے مرض بڑھتا ہے، لوگوں کو چلنے پھرنے اور بات کرنے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔ ان میں ذہنی توازن اور انسانی رویے میں تبدیلیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں، نیند کے مسائل، ڈپریشن، یادداشت کمزور ہونا اور تھکاوٹ محسوس ہونا شامل ہے۔
کارڈف یونیورسٹی میں یوکے ڈیمینشیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک ٹیم نے 103,712 اسمارٹ واچ پہننے والوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا ہے ۔
محققین 2013 اور 2016 کے درمیان سمارٹ واچ پہنے افراد کی نقل و حرکت کی رفتار کا پتہ لگا نے کے بعد یہ پیش گوئی کرنے کے قابل ہو گئے کہ پارکنسنز کی نشوونما کیسے ہو رہی ہے۔ یہ امید بھی کی گئی ہے کہ اس تحقیق کے بعد سمارٹ واچز کو اسکریننگ ٹول کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نیچر میڈیسن جریدے میں تحقیق کرنے والوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر سے مزید ڈیٹا جمع کر کے ان نتائج کا موازنہ کرنے اور مزید مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
تحقیق کے بعد کہا گیا ہے کہ چوں کہ برطانیہ کی تقریباً 30 فیصد آبادی سمارٹ واچز پہنتی ہے، اس لیے اسٹڈی لیڈر ڈاکٹر سنتھیا سینڈر نے کہاکہ وہ پارکنسنز کے ابتدائی مرحلے کی تشخیص کے لیے سمارٹ واچز کو ایک سستے اور قابل اعتماد طریقہ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تحقیق کے دوران یہ نتائج حاصل کر لیے ہیں کہ سمارٹ واچز کے ذریعے 7 سال پہلے پارکنسنز کی تشخیص کی جا سکتی ہے ۔‘ ان نتائج کے مطابق ہم سمارٹ واچز کو پارکنسنز کی ابتدائی تشخیص میں مدد کے لیے ایک قیمتی اسکریننگ ٹول کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تحقیق کے ذریعے مستقبل قریب میں مریضوں کے ابتدائی مرحلے ہی میں علاج کو ممکن بنایا جا سکتا ہے اور یہ یقیناً طبی ماہرین کے لیے ایک انتہائی سستا اور آسان طریقہ علاج ثابت ہوگا۔
اس تحقیق پر کام کرنے والی ڈاکٹر کیتھرین پیل نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پارکنسنز کی تشخیص کا یہ طریقہ درست مثبت طور پر سامنے آیا ہے۔ سمارٹ واچز کے ذریعے بڑھاپا یا کمزوری جیسے عوامل سے پارکنسنز کی تشخیص زیادہ بہتر طور پر کی گئی۔