آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گزشتہ ہفتے ایل پی جی گیس بنانے اور مارکیٹنگ کرنے والی تمام کمپنیوں کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں تنبیہ کی گئی ہے کہ جولائی کے مہینے کے لیے گیس کی مقرر کی گئی قیمتوں پر عمل درآمد کی سختی سے پابندی کی جائے۔
اس سے قبل اوگرا نے جولائی کے لیے گیس کی قیمتوں میں واضح کمی کا اعلان کیا تھا۔ اس اتھارٹی کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق فی کلو گیس کی قیمت میں تقریباً 20 روپے کی کمی کیساتھ 12 کلو والے گھریلو سلنڈر کی قیمت 2092 روپے مقرر کی گئی جو کہ جون کے مقابلے میں 230 روپے کم ہے۔
وی نیوز کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق اسلام آباد کے جن علاقوں میں سوئی گیس کی سہولت موجود نہیں وہاں گیس 230 سے 250 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے جب کہ 12 کلو والے سلنڈر کی قیمت 2750 سے 3000 روپے کے درمیان ہے۔
ملک کے دیگر حصوں بالخصوص آزاد کشمیر میں ایل پی جی اس سے بھی کئی گنا مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے جب کہ شہری سوئی گیس اور معلومات کی عدم دستیابی کے باعث مہنگے داموں ایل پی جی سلنڈر خریدنے پر مجبور ہیں۔
گیس کی قیمتیں کنٹرول کرنے کا طریقہ کار
اگرچہ ایل پی جی کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا )کے پاس ہے مگر یہ مقرر کردہ قیمتوں کے نفاذ کے معاملے میں ایک لحاظ سے بے اختیار ہے۔
’اوگرا ‘کے ترجمان عمران غزنوی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر ماہ قیمتوں میں تبدیلی کے بعد ان کا ادارہ چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز کو خط لکھتا ہے جس میں گیس کی نئی قیمتوں کے اطلاق اور پابندی کی یقین دہانی لی جاتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں کے اطلاق کو یقینی بنانا ’اوگرا‘ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ انہوں نے اس کی مزید وضاحت میں بتایا کہ کم و بیش 300 گیس پروڈیوسنگ یا مارکیٹنگ کمپنیوں کو اوگرا نے لائسنس جاری کر رکھے ہیں۔
یہ کمپنیاں آگے اپنے ڈسٹری بیوٹرزکے ذریعے عام صارفین کو گیس سلنڈر بیچتی ہیں اور اگر ان کمپنیوں میں سے کوئی گیس کی قیمتوں کی خلاف ورزی کرے تو ’اوگرا‘ اس کے خلاف قانونی کارروائی کرتا ہے۔
گلی محلوں میں بنی غیر قانونی ایجنسیاں
اوگرا کے ترجمان کے مطابق لائسنس یافتہ کمپنیاں گیس کےنرخوں کی خلاف ورزی نہیں کر سکتیں تاہم وی نیوز کی تحقیق رپورٹ سے معاملے کا ایک اور رُخ سامنے آیا۔
وی نیوز کو معلوم ہوا کہ ’اوگرا کی ہی لائسنس یافتہ کمپنیاں گلی محلوں اور دیہی علاقوں میں قائم غیر قانونی گیس ایجنسیوں کو اپنے پلانٹس سے مہنگے داموں گیس کے کمرشل اور گھریلو سلنڈر فروخت کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں
یہ کمپنیاں کبھی بھی اپنے لیٹر پیڈ یا مہر والی رسید جاری نہیں کرتیں اس لیے ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی بھی ممکن نہیں۔
یہی سوال جب اوگرا کے ترجمان سے کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اوگرا کی لائسنس یافتہ کسی کمپنی کی ڈسٹری بیوٹرشپ کے بغیر گیس سلنڈر بھرنا اور بیچنا غیر قانونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان غیر قانونی گیس ایجنسیوں اور دکانوں کے خلاف کارروائی کرنا ضلعی انتظامیہ کا کام ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کردار
اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) انتظامیہ کے ترجمان عبداللہ تبسم سے جب گیس کی قیمتوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی بابت دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنرز اپنی اپنی حدود میں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی ایل پی جی فلنگ ایجنسیوں کے خلاف کاروائیاں کرتے ہیں اور رواں ماہ درجن بھر ایسی ایجنسیاں سیل بھی کی گئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنرز کو گلی محلوں کا پتا تک نہیں
جب اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی گیس ایجنسیوں کی موجودگی اور ان کی جانب سے گیس کی قیمتوں کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی گئی تو ترجمان نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کو گلی محلوں کا پتا ہی نہیں ہوتا، کوئی نشاندہی کرے گا تو ہی اطلاع ہوگی جس کے بعد انتظامیہ فوری کارروائی کرے گی۔
ہم ماہانہ بھتہ دیتے ہیں
ایل پی جی بھرنے اور بیچنے والے دکانداروں نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کو ماہانہ بھتہ دیتے ہیں۔ تاہم ان دکانداروں میں سے ہر ایک نے خوف کے باعث ان کے نام اور دکان کا پتا مخفی رکھنے کی درخواست کی۔
شہری شکایت کہاں، کس سے کریں؟
آئی سی ٹی ترجمان نے شہریوں سے کہا ہے کہ ایسی غیر قانونی گیس ایجنسیوں کے خلاف، جہاں غیر قانونی طریقے سے بڑے کمرشل سلنڈروں میں سے چھوٹے گھریلو سلنڈروں میں گیس بھر کر فروخت کی جاتی ہے، کے خلاف شکایات درج کرائیں۔ اس مقصد کے لیے اسلام آباد سٹی ایپ اور آئی سی ٹی یا ڈی سی اسلام آباد کے سوشل میڈیا اکاونٹس پر شکایات درج کروائی جا سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے دیگر اضلاع میں بھی شہری سوشل میڈیا کے ذریعے متعلقہ ڈی سی تک شکایات پہنچا سکتے ہیں۔
سرکاری نرخ پر سلنڈر کیسے خریدیں؟
شہری سرکاری نرخ پر ایل پی جی حاصل کرنے کے لیے اوگرا کی لائسنس یافتہ کمپنیوں کے ڈسٹری بیوٹرز سے ہی سلنڈرخریدیں۔ یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے ان کمپنیوں کو 12 کلو والا گھریلو سلنڈر 1605 روپے میں مہیا کیا جا رہا ہے یہ کمپنیاں سرکاری نرخ پر فروخت کر کے بھی ایک سلنڈر سے 487 روپے کا منافع کماتی ہیں۔
ان میں سے بھی بعض کمپنیاں ناجائز منافع خوری کرنے کے لیے اپنے ڈسٹری بیوٹرز کے علاوہ غیر قانونی ایل پی جی ایجنسیوں کو بھی آفیشل رسید کے بغیر سلنڈرفروخت کرتی ہیں جس کا سدِ باب ضروری ہے۔
لیٹر پیڈ یا مہر والا بل طلب کریں
سلنڈر خریدتے وقت شہری ایل پی جی ایجنسی سے اس کے اپنے لیٹر پیڈ یا اپنی آفیشل مہر والی رسید لازمی طلب کریں اور اگر سلنڈر مہنگے دام فروخت کیا گیا ہے تو فوراً وہ رسید لے کر ڈپٹی کمشنر آفس چلے جائیں یا ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھیج دیں۔