سلیمان شہباز منی لانڈرنگ مقدمہ سے بری کردیے گئے

پیر 10 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسپشل سینٹرل کورٹ لاہور نے وزیراعظم شہبازشریف کے بیٹے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ کے مقدمے سے بری کردیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے لاہور کی خصوصی عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایف آئی اے کی جانب سے پوچھے گئے 27 سوالات کے جوابات جمع کرا دیے ہیں۔ سلیمان شہباز کی جانب سے امجد پرویز بطور وکیل پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران اسپیشنل سینٹرل کورٹ کے جج بخت فخر بہزاد نے ریمارکس دیے کہ منی لانڈرنگ کی انکوائری کس نے کی تھی جس پر ایف آئی کے وکیل نے جواب میں کہا کہ جے آئی ٹی نے انکوائری کی تھی جس کی سربراہی ڈاکٹر رضوان نے کی تھی۔

جج بخت فخر بہزاد نے ایف آئی اے کے وکیل سے سوال کیا کہ پوری تفتیش میں کسی ایک گواہ کا بیان لکھا ہے ایف آئی اے نے؟ جس پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر خاموش ہو گئے۔

جج بخت فخر بہزاد نے استفسار کیا کہ جو لوگ انکوائری اور انوسٹی گیشن میں اپنا مؤقف تبدیل کرتے رہے ان کے خلاف کیا کاروائی کی گئی۔ تفتیسی افسر نے بتایا کہ ان افراد کیخلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

جج نے سوال کیا کہ مجھے سیدھا سیدھا بتائیں کہانیاں نہ ڈالیں میں نے سب کچھ پڑھ لیا ہے، ایف آئی اے کے 7 والیومز میں کوئی ثبوت ہے؟ میں سب ایف آئی اے والوں کو ابھی جیل بھیج دوں گا یہ بات یاد رکھیں۔

جج بخت فخر بہزاد نے ریمارکس دیے کہ انہیں جواب درکار ہے کہ مقدمے کے چالان کے ساتھ جرم کے کیا ثبوت فراہم کیے گئے تھے۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے کدھر ہیں جنہوں نے یہ سب کچھ کیا تھا۔ عدالتی استفسار پرایف آئی کے وکیل فاروق باجوہ نےبتایا کہ اس وقت ثناءاللہ عباسی ڈی جی ایف آئی اے تھے۔

سلیمان شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بھی کہا تھا کہ ان پر بھی یہ مقدمہ بنانے کے لیے کافی دباؤ تھا۔

وکیل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کے کوئی براہ راست شواہد موجود نہیں۔ جس پر جج  نے دریافت کیا کہ سلیمان شہباز کے خلاف کوئی بلاواسطہ شواہد ہیں تو وہی بتا دیں۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی شروع ہوئی تھی۔

جج بخت فخر بہزاد نے استفسار کیا کہ باقی شوگر ملز کے خلاف کیا کاروائی ہوئی، تفتیشی افسر علی مردان نے جواب دیا کہ ’اس کا مجھے علم نہیں۔ میں اس کا تفتیشی افسر نہیں رہا نہ ہی میں اس کا انکوائری افسر رہا ہوں۔‘

جج نے سوال کیا کہ تفتیش میں ایف آئی اے نے سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس کی تفصیلات لی تھیں؟ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اکاؤنٹ کی تفصیلات لی تھیں لیکن ان کا اکاؤنٹ استعمال نہیں ہوا تھا۔

جج بخت فخر بہزاد نے کہا کہ تو پھر آپ نے ان کے خلاف کیس کیوں بنایا جب ان کا اکاؤنٹ ہی استعمال نہیں ہوا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس میں پیسے جمع ہوتے تھے اور کیش میں نکلتے تھے۔

جج نے استفسار کیا کہ پیسے جمع ہونا اور نکالنا کون سا جرم ہے؟ میں نے اسی لیے ایف آئی اے کو بلایا تھا کہ آکر بتائیں اتنے سال یہ کیا ڈرامہ چلتا رہا ہے؟

جج بخت فخر بہزاد نے ریمارکس دیے کہ شہزاد اکبر کو ریکارڈ کون دیتا تھا جو پریس کانفرنس کرتے تھے؟ تفتیشی افسر نے جواب میں کہا کہ مجھے یاد ہے شہزاد اکبر ایک بار لاہور آفس آئے تھے۔

سماعت مکمل ہونے پر اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور نے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ کے مقدمے سے بری کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp