خیبر پختونخوا کی تحصیل لنڈی کوتل کے علما، سیاسی و سماجی نمائندوں نے باہمی مشاورت کے بعد تحصیل میں شادی بیاہ میں ناچ گانوں، محفل رقص، ہوائی فائرنگ اور بے جا اخراجات پر پابندی عاٰئد کردی۔
علاوہ ازیں پابندی کی خلاف ورزی کے ارتکاب کی صورت میں ایسے افراد کے سماجی بائیکاٹ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
تمام مکاتیب فکر کےعلما، سماجی و سیاسی نمائندوں کے اجلاس کے بعد ایک مشترکہ قراداد منظور کی گئی جس میں مذکورہ لغو اور غیرضروری سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی اور خلاف ورزی پر سماجی بائیکاٹ کی سزا طے کی گئی۔
قبل ازیں زعما نے اپنے خطاب کے دوران شادی بیاہ میں غیر شرعی روایات جن میں موسیقی، خواجہ سراؤں کے ناچ گانے ، ہوائی فائرنگ اور درجنوں گاڑیوں میں بارات لانے پر سختی سے پابندی لگانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس پر تمام علماء، سیاسی، سماجی و علاقائی مشران نے دستخط کیے۔
اجلاس میں تحصیل لنڈی کوٹل کے بااثر علما جن میں مولانا اشرف علی، مولانا عبد الرحیم، مولانا نظام الدین قاسمی، قاری حافظ اکرام ہاشمی ، مولانا نور اکرم، مولانا خادم حسین چشتی، مولانا آصف، مولانا مفرق شاہ مولانا نور اکرم، الیاس، چیئرمین عزیز اللہ، تحصیل لنڈی چیئرمین شاہ خالد اور خیبر سیاسی اتحاد کے صدر مراد حسین سمیت علاقے کے مشران نے شرکت کی۔
اجلاس میں علاقے میں شادی بیاہ اور دیگر خوشی کے موقع پر ناچ گانے رقص اور خواجہ سراوں کی محفلیں سجانے پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اسلامی اقدار کے بر عکس قرار دیا گیا۔
قراداد کے مطابق اجلاس کے شرکا نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ وہ علاقے میں شادی بیاہ اور دیگر خوشی کے موقعے پر غیر اسلامی اقدامات اور ہوائی فائرنگ کو روکنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جس شادی میں موسیقی و خواجہ سراؤں کی محفل کا انعقاد ہو گا اس میں نکاح نہیں پڑھایا جائے گا اور ان کی دعوت ولیمہ کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ علا۲وہ ایں ایسے خاندان میں فوتگی پر علاقے کے علما نماز جنازہ بھی نہیں پڑھائیں گے اور ان افراد کا مکمل سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا۔
دریں اثنا فیصلے پر ضلع خیبر میں کچھ حلقوں کی جانب سے تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد علاقے کے علما کے نمائندے مفتی عبدالرحیم نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ علاقے میں شادی بیاہ میں فضول خرچی اور خواجہ سراوں کی محفلیں عام ہو گئی ہیں جس سے نوجوان نسل تباہی کی طرف گا مزان ہے جس کی روک تھام کے لیے پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ علاقے کے مشران، علما، سماجی و سیاسی نمائندوں نے جرگے میں یہ فیصلہ کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس فیصلے پر سختی ہر عمل درآمد کرایا جائے گا۔
ایسے فیصلوں پر عملدرآمد کیسے کروایا جائے گا؟
خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں اب بھی جرگے کا اہم کردار ہے اور اس کے فیصلوں پر تمام لوگ رضاکارنہ طور پرعمل کرتے ہیں جبکہ بسا اوقات جرگہ طاقت کے روز پر خود بھی عمل درآمد کراتا ہے تاہم ضلع خیبر میں حالات کچھ مختلف ہیں۔
ضلع خیبر سے صحافی قیوم آفریدی کے مطابق ناچ گانوں اور ہوائی فائرنگ پر پابندی کا فیصلہ علما کا ہے اور اس میں بلدیاتی نمائندے اور علاوہ مشران بھی متفق ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ علما کا اثرو رسوخ قبائلی معاشرے میں زیادہ ہے اور لوگ ان کی بات مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ لوگ فیصلے پر طاقت یا روز سے عمل درآمد نہیں کریں گے یا قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے‘۔
قیوم آفریدی نے بتایا کہ علما نکاح نہیں پڑھائیں گے، سماجی بائیکاٹ کریں گے اور یہ ایسے اقدامات ہیں جن سے قبائیلی معاشرے میں کوئی بھی خاندان آئیسولیٹ ہو کر رہ جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سب سی مشکل اور اہم فیصلہ نماز جنازہ نہ پڑھانے کا ہے جو خلاف ورزی پر ایک سخت کارروائی ہوگی۔
علاقے میں شادی بیاہ کی تقریب اور روایت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں حالات بدل گئے ہیں کیوں کہ پہلے مقامی سطح پر علاقے اور خاندان کے لوگ حجرے میں موسیقی کا پروگرام کرتے تھے لیکن اب پشاور اور دیگر شہروں سے باقاعدہ موسیقار بلائے جاتے ہیں ۔
قیوم آفریدی کا کہنا تھا کہ آج کل شادی میں شدید ہوائی فائرنگ ہوتی ہے جب کہ خواجہ سراؤں کو بھی بلایا جاتا ہے جو قبائلی روایت کے خلاف ہے۔