پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) کے ترجمان حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں میں مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات تھے، آئندہ انتخابات میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اپنے انتخابی نشان اور منشور لے کر عوام میں جائیں گی البتہ سیٹ ٹو سیٹ ایڈ جسمنٹ ہو سکتی ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد اور حکومت سازی میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) کی ساری جماعتیں شامل تھیں، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے درمیان جو کشمکش شروع ہوئی تو اس میں بھی پی ڈی ایم کی جماعتیں ایک ساتھ تھیں۔
’اب جب مستقبل کی حکمت عملی پر بات دبئی میں ہو رہی ہے جہاں میاں نواز شریف لندن سے آئے اور آصف علی زرداری پاکستان سے وہاں پہنچے۔ اس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے، اس پر مولانا فضل الرحمان نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ‘
اسمبلیوں کو مدت پوری کرنی چاہیے
حافظ حمداللہ نے کہا کہ آئینی طور پر الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہییں۔ اسمبلیوں کی مدت 12 اور 13اگست کو ختم ہو گی، اگر ایک دو دن پہلے اسمبلیاں توڑ دی جائیں تو الیکشن کے لیے 90 دن ہوں گے اور اگر بروقت اسمبلیاں تحلیل کی جائیں تو الیکشن کے لیے 60 دن ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل سب جماعتوں نے اسمبلی کو مدت مکمل ہونے پر اتفاق کیا ہے۔ مقررہ وقت پر اسمبلیاں تحلیل ہوں گی جس کے بعد نگران حکومت کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ ’پھر الیکشن کرانا صرف پی ڈی ایم کا کام نہیں ہوگا، ایک طرف نگران حکومت ہو گی اور دوسری طرف الیکشن کمیشن۔ نئی قانون سازی کے مطابق ‘یہ اختیار اب الیکشن کمیشن کا ہے۔
’الیکشن کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گی لیکن پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں الیکشن کا بر وقت انعقاد چاہتی ہیں۔‘
پی ڈی ایم میں شامل ہر جماعت اپنے انتخابی نشان کے ساتھ عوام سے رجوع کرے گی
ترجمان پی ڈی ایم کے مطابق یہ واضح ہونا چاہیے کہ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے، یہ اتحاد نہ پہلے الیکشن کے لیے تھا اور نہ اب تک یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں آئندہ الیکشن میں ایک ساتھ ایک انتخابی نشان پر جائیں گیں، پی ڈی ایم میں شامل ہر جماعت اپنے انتخابی منشور اور اپنے انتخابی نشان پر عوام میں جائے گی۔
’ان پارٹیوں کی آپس میں سیٹ ایڈجسمنٹ ہو سکتی ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں، یہ ممکن ہے متعدد حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو جائے لیکن پی ڈی ایم کے اتحاد کی شکل میں ہم الیکشن میں نہیں جائیں گے۔ ‘