ملک بھر میں ایک مرتبہ پھر آٹے کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے، عید الاضحٰی سے قبل آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 2500 روپے تھی جو کہ اب بڑھ کر 2900 روپے ہو گئی ہے۔ آٹے کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ ذخیرہ اندوزی بتائی جارہی ہے جس کے باعث گندم کی قیمت 4300 سے بڑھ کر 5000 فی من تک پہنچ گئی ہے، چونکہ حکومت نے تاحال گندم درآمد کرنے کا فیصلہ نہیں کیا لہذٰا گندم کی قیمت میں اضافہ جاری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے رواں سال ملک بھر میں گندم کی ریکارڈ پیداوار کا دعویٰ کیا تھا جب کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 فی من مقرر کی تھی، اس کے علاوہ روس سے بھی گندم درآمد کی گئی تھی۔ ان عوامل کے باعث ملک بھر میں گندم کی قیمت میں اضافہ نہیں ہو سکا تھا اور آٹے کے تھیلے کی قیمت بھی 2800 سے کم ہو کر 2400 روپے پر برقرار رہی تاہم اب آٹے کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے۔
گندم درآمد نہ کی گئی تو آٹے کے ریٹ میں مزید اضافہ ہو گا
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فلور ملز ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین خواجہ عمران کا کہنا ہے کہ درآمد کی گئی گندم کے اسٹاک کا اب خاتمہ ہونے لگا ہے تاہم ابھی تک حکومت نے مزید گندم درآمد کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
’ملک بھر میں گندم کی کمی کے خدشے کے باعث گندم اسٹاک کرنے والوں نے گندم اسٹاک کر لی ہے جس کے باعث گندم کی قیمت میں اضافہ ہوا اور لا محالہ آٹے کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔ اگر حکومت نے فوری طور پر گندم کی درآمد کا فیصلہ نہ کیا تو آٹے کے قیمت میں مزید اضافہ ہوگا۔‘
مزید پڑھیں
کتوں کی خوراک درآمد ہو سکتی ہے تو گندم کیوں نہیں ؟
فلور ملز ایسوسی ایشن کے سینیئر عہدیدار خواجہ عمران کا موقف ہے کہ پاکستان میں کتوں کی خوراک سمیت پرآسائش گاڑیاں بھی درآمد کی جا رہی ہیں تاہم انسانی بقا کے لیے ناگزیر گندم کی درآمد کی اجازت نہیں ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو گندم کی درآمد کے لیے سہولیات میسر کرنا ہوں گی تاکہ آٹے کی قیمت پر کنٹرول رکھا جا سکے۔
’حکومت نے گندم کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے، پہلے کہا جاتا تھا کہ اسٹیٹ بینک سے ڈالر لیں اب مارکیٹ سے ڈالر لینے کی بھی اجازت ہے تاہم ڈیوٹی میں اضافے کے باعث گندم درآمد نہیں ہو سکی ہے، حکومتی پالیسیوں سے ابھی ایسا واضح نہیں ہو رہا کہ حکومت گندم درآمد کرنے میں سنجیدہ ہے۔‘
نجی شعبہ گندم درآمد کرے تو آٹا 25 روپے فی کلو سستا ہو جائے
فلور ملز ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین خواجہ عمران سمجھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے گندم کی درآمد کا فائدہ عام آدمی تک نہیں پہنچتا، تاہم اگر حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو گندم کی درآمد کی اجازت دے تو آٹے کی قیمت میں 25 روپے تک کمی ہو سکتی ہے۔ ’نجی شعبہ بازاری مسابقت کے باعث سستی گندم درآمد کر کے اس کا فائدہ عام آدمی تک پہنچا سکتا ہے۔‘