مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ کے خلاف مقدمہ: بھارتی سپریم کورٹ کا روزانہ سماعت کا فیصلہ

منگل 11 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف درخواست پر 2 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیس کی سماعت 2 اگست کو 10 بج کر 30 منٹ پر شروع ہو گی اور روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے گی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارتی چیف جسٹس دھنَنجیا یشونت چندراچد، جسٹس سجنے کشان کول، جسٹس سجنیو کھنہ، جسٹس بی آر گیوائی اور جسٹس سوریا کانت پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے آئینی جواز اٹھانے والی درخواست پر سماعت کی۔

اس سے قبل بھارت سرکار نے عدالت میں حلف نامہ جمع کروایا، جس میں کہا گیا تھا کہ خطے میں غیر معمولی ترقی، سیکیورٹی اور استحکام آیا ہے، یہ صورتحال پرانے نظام آرٹیکل 370 کے دوران نظر نہیں آئی تھی۔

چیف جسٹس دھننجیا یشونت چندراچد نے سماعت کے دوران کہا کہ حکومت کی جانب سے کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے حالیہ حلف نامے سے خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کی درخواستوں میں اٹھائے گئے آئینی مسائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور اس مقصد کے لیے اس پر انحصار نہیں کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے دستاویزات کی تیاری کے لیے 2 وکلا کو نوڈل کونسل کے طور پر مقرر کیا ہے۔ مزید یہ کہ فریقین تحریری گزارشات 27 جولائی کو یا اس سے پہلے جمع کروائیں اور مہلت میں مزید اضافے کی اجازت نہیں ہوگی۔

سماعت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کی سماعت ’صرف آغاز‘ ہے۔ انہوں نے ’اے این آئی‘ کو بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ سماعت جلد ختم ہو جائے گی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ جلد ہمارے سامنے ہوگا۔

یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا تھا، جس کے تحت بھارت کے دیگر شہروں کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جائیدادیں حاصل کرنے اور مستقل رہائش کی اجازت حاصل ہو گئی ہے۔

آرٹیکل 370 کے باعث بھارت کی پارلیمنٹ کے پاس دفاع، خارجہ امور اور مواصلات کے علاوہ ریاست میں قوانین نافذ کرنے کے محدود اختیارات تھے۔ بی جے پی کے فیصلے کو کشمیری عوام، عالمی تنظیموں اور ہندو قوم پرست حکمران جماعت کے ناقدین نے مسلم اکثریتی خطے کو ہندو آبادکاروں کے ذریعے شناخت تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp