بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گرین بس سروس ڈیڑھ سال کی تاخیر کے بعد شروع کی جارہی ہے جسکا اعلان وزیراعلٰی بلوچستان میرعبد القدوس بزنجو نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کیا اورکہاکہ 17 جولائی سے گرین بس سروس کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گا جس کے تحت کوئٹہ کی عوام کو آرام دہ اور بہترین سفری سہولت میسر ہونگی۔
گرین بس منصوبے کے تحت 8 بسوں کو کوئٹہ کی اہم شاہراہوں پر چلایا جائے گا۔ بس سروس بلیلی سے شروع ہوگی جو ایئرپورٹ روڈ، کوئلہ پاٹک، سمنگلی روڈ، زرغون روڈ، اسنکمب روڈ اور سریاب روڈ سے ہوتے ہوئے جامعہ بلوچستان تک چلائی جائے گی، اس دوران گرین بس شہر کے 18 اہم مقامات پر قیام کرے گی۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے ڈپٹی سیکرٹری منور حسین مگسی کے مطابق گرین بس منصوبے پر اب تک 11 کروڑ کی لاگت آئی ہے جبکہ مستقبل میں اس منصوبے کو 200 بسوں تک وسعت دی جائے گی جو شہر کے 20 سے زائد مختلف مقامات پرعوام کو سہولیات فراہم کرے گی۔
منصوبے کے تحت عوام کی سہولت کے لیے کرایہ تقریباً 30 روپے تک رکھنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم اس پر فیصلہ ابتک نہیں کیا گیا۔ گرین بس سروس پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائی جارہی ہے جس میں پرائیویٹ بس سروس گرین بس کو چلانے کی ذمہ دار ہوگی۔
منصوبہ کب شروع ہوا
بلوچستان عوامی پارٹی نے 2018 میں حکومت سنبھالی تو سابق وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ کے باسیوں کو بہترسفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے گرین بس سروس کے نام سے منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت شہر کے مختلف علاقوں میں 100 بسیں چلانے کا منصوبہ بنایا گیا۔
اس منصوبے میں کوئٹہ کے علاقے نواں کلی، ہنہ اوڑک، سبزل روڈ، قمبرانی روڈ، جوائنٹ روڈ اور مغربی بائی پاس پر یہ بسیں چلائی جانی تھیں جبکہ منصوبے میں بسوں کے لیے بس اسٹاپ اور انتظار گاہ کی سہولت بھی فراہم کی جانی تھی۔ منصوبے کو مکمل کرنے 2021 تک کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن جام کمال کے استعفے کے بعد گرین بس سروس تعطل کا شکارہوتی گئی۔
اس عرصے میں صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے منصوبے کے آغاز کے مختلف تاریخوں کا اعلان کیا گیا لیکن بس سروس شروع نہ ہوسکی۔
منصوبے میں تاخیر کی وجوہات
گرین بس سروس کا آغاز 2021 کے اختتامی مہینوں میں کیا جانا تھا تاہم وزیراعلٰی کے منصب اور صوبائی کابینہ میں تبدیلی کے بعد منصوبہ شروع نہ ہو سکا۔ ستمبر 2021 میں عبدالقدوس بزنجو وزارت اعلٰی کے منصب پر فائز ہوئے جس کے بعد منصوبہ تعطل کا شکار ہونا شروع ہوگیا۔
منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر آٹھ گرین بسیں جون 2022 میں کوئٹہ پہنچیں تاہم بسیں پہنچنے کے باوجود مزید ایک سال تک یہ سروس عوام کو سہولت فراہم نہ کر سکی۔
مزید پڑھیں
معاملے سے متعلق ترجمان وزیراعلٰی بلوچستان بابرخان یوسفزئی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے منصوبے میں تاخیر کا سارہ ملبہ سابق وزیراعلٰی پر ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ جام کمال کی جانب سے منصوبے کی کوئی فزیبیلٹی رپورٹ نہیں بنائی گئی نہ ہی بسوں کے لیے روٹ اور کرایے مختص کیے گئے۔
بابر یوسفزئی نے کہا کہ گرین بس منصوبے کے ساتھ ساتھ شہرکی اہم شاہراہوں کو وسعت دیے جانے کے کام میں بھی جام کمال کی جانب سے تاخیر کی گئی جس کی وجہ سے عوام تک گرین بس منصوبے کو پہنچانے میں وقت لگ گیا۔
گرین بس سروس سے کوئٹہ کو بھی دیگر بڑے شہروں کی طرح بہترسفری سہولیات میسر ہونگی، منصوبے کے ابتدائی مرحلے کی تکمیل کے بعد منصوبے کی مکمل افادیت حاصل کرنے کے لیے ابھی مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے کئی سال درکار ہونگے۔