کرم: زمین کا جھگڑا متعدد جانیں نگل گیا، خونی جھڑپوں سے علاقے میں خوف و دہشت کا راج

منگل 11 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کرم میں شاملاتی زمین پر مسلحہ جھڑپیں شدت اختیار کرگئیں اور 2 قبائل کے مابین 5 روز سے جاری خونی جنگ میں اب تک 7 زندگیوں کے چراغ گل اور کم از کم 37 زخمیوں کی جان خطرے میں پڑچکی ہے جس کے بعد انتظامیہ نے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبر پختونخوا نے لڑائی میں اب تک 7 اموات کی تصدیق کی ہے جب کہ صوبائی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وفاق سے فوج اور ایف سی کے مزید دستوں کی تعیناتی کی سفارش کرے۔

گلی محلوں میں دہشت کا راج، کاروبار بند، خوراک کی قلت کا خدشہ

علاقہ مکینوں کے مطابق اپر اور لوئر کرام دونوں اضلاع میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ دونوں جانب سے بھاری اسلحے کا استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ لوئر کرم کے صدر مقام صدہ میں بھی مارٹر گولوں کا استعمال کیا گیا جس سے ایک گھر کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ مقامی افراد نے وی نیوز کو بتایا کہ علاقے میں خوف کا ماحول ہے اور لوگ گھروں سے نکلنے سے گریز کر رہے ہیں جب کہ زیادہ تر بازار اور اکثر مرکزی سڑکیں بھی بند ہیں۔

کرم کے ایک صحافی نبی جان نے بتایا کہ اپر کرم کے بعد لوئر کرم میں بھی جھڑپیں ہورہی ہیں اور تمام علاقوں میں خوف کا ماحول ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لوگ گھروں سے نہیں نکل رہے، مرکزی مارکیٹ اور بازار بند ہیں اور امددرفت بند ہونے سے خوراک کی قلت کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

حالات کشیدہ، فوج و پیراملٹری فورسز کی مزید نفری درکار

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے کرم کی صورت حال کی جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق علاقے میں لڑائی بدستور جاری ہے۔ کرم میں حالات کو کنڑول کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے 20 رکنی جرگہ تشکیل دیا ہے جو دونوں جانب کے زعما سے بات کرکے فائر بندی کی کوشش کر رہا ہے۔

علاقے میں حالات پر فوری قابو پانے کے لیے آرٹیکل 245 کے تحت کے پی نے وفاق سے آرمی کے مزید دستوں کی سفارش کی ہے۔

جھڑپوں کو غلط رنگ دیے جانے پر کارروائی ہوگی

رپورٹ میں مزید بتایا کچھ عناصر سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ رنگ  دے رہے ہیں۔ حکومت نے خبر دار کیا کہ ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف سختی نمٹا جائے گا۔ محکمہ داخلہ نے مزید بتایا کہ تمام مکتب فکر پر مشتمل جرگہ بھی کوہاٹ سے کرم روانہ ہو گیا ہے جو دونوں جانب سے مذاکرات کرے گا۔

لڑائی کتنی پرانی اور اس کی اصل وجہ کیا ہے؟

ضلع اپر کرم میں شاملات کی زمین پر تنازع اور مسلحہ لڑائی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ علاقے کا پرانا جھگڑا ہے جو عرصے سے چلا ارہا ہے۔ محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی رپورٹ کے مطابق کرم میں شاملات کی زمینوں کے 8  تنازعات ہیں جو قیام پاکستان سے بھی پہلے کے ہیں اور اب تک چلے ارہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7جولائی کو بوشیرہ ڈانڈارشاملات پر 2 مقامی قبائل کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو رفتہ رفتہ شدت اختیار کر گیا۔  یہ لڑائی بوشیرہ اور ڈانڈار قبائل کے درمیان  متنازعہ شاملات میں تعمیرات پر شروع ہوئی۔ رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ اب تک اس لڑائی میں  7 افراد جاں بحق جبکہ 37زخمی ہوئے ہیں۔  جس کے فورا بعد ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144نافد کر دی۔

کرم میں ہی موجود صحافی نبی جان نے وی نیوز کو بتایا کہ علاقے میں شاملات کے معاملے پر ایشوز کو ختم کرنے کے لیے جرگے ہوئے اور انتظامیہ نے بھی کوشش کی لیکن اب تک تمام تر کاوشیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ طرفین اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں جس کے باعث اب تک متعدد جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے۔

کرم میں زمینوں کی وجہ سے لڑائی معمول بن گئی ہے اور اکثر ایک دوسے کو نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل شاملاتی زمین کے تنازع پر 2 قبائل نے ایک دوسرے کو ٹارگٹ کیا۔ پہلے گاڑی پر فائرنگ ہوئی جس کے جواب میں سرکاری اسکول میں امتحانی  ڈیوٹی پر مامور مخالف قبیلے کے اساتذہ کو نشانہ بنایا گیا جس میں اساتذہ سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp